پاکستان 8ویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بننے کیلئے پرعزم

0
54

نیویارک(این این آئی) انتخابات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیرمستقل نشست پر پاکستان ریکارڈ 8ویں بار منتخب ہونے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوارکے طورپر حمایت حاصل کرچکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اس وقت 15 رکنی سلامتی کونسل میں 5 غیر مستقل ارکان کا تقرر کرنے میں مصروف ہیں، دعویداروں میں ڈنمارک، یونان، پاکستان، پانامہ اور صومالیہ شامل ہیں، ہر علاقائی گروپ نے اس بلا مقابلہ دوڑ میں ایک امیدوار پیش کیا، جسے کلین سلیٹ کہا جاتا ہے۔خیال رہے کہ سلامتی کونسل 15 ممالک پر مشتمل ہے، جس میں 5 مستقل اور 10 غیرمستقل ارکان شامل ہیں، غیر مستقل اراکین کو جنرل اسمبلی 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے، جب کہ پاکستان سلامتی کونسل کا 7مرتبہ غیر مستقل رکن رہ چکا ہے، جب کہ یہ پانچوں امیدوار اس سے پہلے بھی یو این ایس سی میں خدمات انجام دے چکے ہیں، پاکستان 7 بار، پاناما 5، ڈنمارک 4، یونان 2، اور صومالیہ ایک بار اس نشست پر منتخب ہوچکا ہے۔پاکستان، ہندوستان کے ساتھ ایشیا پیسیفک گروپ کی نمائندگی کررہا ہے اور دستیاب نشستوں میں سے ایک کے لیے مضبوط دعویدار تصور کیا جارہا ہے، یہ انتخابات 10 غیر مستقل عہدوں کے لیے مخصوص ہیں، کیونکہ یو این ایس سی کے پانچ مستقل ارکان (برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا)، انتخابی عمل سے نہیں گزرتے۔غیر مستقل نشستوں کی تقسیم علاقائی گروپوں کے درمیان گردش کرتی ہے اور ان گروپوں کے اندر اتفاق رائے اکثر منتخب امیدوار کا تعین کرتا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان، روایتی حریف ہونے کے باوجود اکثر ان انتخابات میں ایک دوسرے کے امیدواروں کی حمایت کرتے ہیں، جو ان کے اختلافات کے درمیان سفارتی عملیت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں۔2024 کے انتخابات کے لیے دستیاب 5 نشستیں، باقاعدہ تقسیم کے تحت، افریقی گروپ، ایشیا پیسیفک گروپ، لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ، جب کہ 2 نشستیں مغربی یورپی اور دیگر گروپ (ڈبلیو ای او جی)کو دی جائیں گی، اس سال منتخب ہونے والے 5 نئے اراکین یکم جنوری 2025 کو اپنی نشستیں سنبھالیں گے اور 31 دسمبر 2026 تک کام کریں گے۔آنے والے نئے ممبران کو غزہ اور یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی وارثت میں ملے گی، ان تنازعات نے سلامتی کونسل کو بھی تقسیم کردیا ہے۔خاص طور پر غزہ تنازع کی وجہ سے سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان شدید تقسیم پیدا ہوگئی ہے، جہاں امریکا مسلسل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی حمایت کررہا ہے اور دیگر ارکان اسرائیلی اقدامات کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی مذمت کررہے ہیں بلکہ اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ موجودہ امیدواروں میں سے، ڈنمارک، یونان اور پانامہ، اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتے ہیں اور 27 اکتوبر 2023 کی جنرل اسمبلی کی قرارداد سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے باز رہے، جب کہ پانامہ نے 12 دسمبر 2023 کو یو این جی اے کی فوری جنگ بندی کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا تھا، حالانکہ ڈنمارک اور یونان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔پاکستان اور صومالیہ نے دونوں قراردادوں کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اسرائیل کے جنگی طرز عمل پر تنقید کی تھی، البتہ 10 مئی کو ان پانچوں ممالک نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کا رکن ریاست بننے کی فلسطینی درخواست پر نظر ثانی کرے۔یوکرین کے معاملے پر پاکستان نے چاروں قراردادوں پر ووٹ نہیں دیا جب کہ صومالیہ نے پہلی اور چوتھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور دوسرے اور تیسرے ووٹ سے غیر حاضر رہا۔اقوام متحدہ نے قیام امن میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل ممالک میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرتا ہے اور کونسل کے رکن کی حیثیت سے ان مسائل پر فعال کردار ادا کرے گا۔