پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کا اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کا مطالبہ

0
103

نیویارک (این این اائی)پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کے عز م کا اعادہ کیا ہے۔مسلمانوں سے نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے درمیان، پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے سینئر سفارت کاروں نے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکومتوں کے اجتماعی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امن، رواداری اور بین المذاہب مکالمے کی بھی وکالت کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ نیویارک میں ترکی کے قونصلیٹ جنرل میں تینوں اسلامی ممالک کے قونصل جنرلز کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔پاکستان کے قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے اپنے خطاب میں اسلام کے بنیادی اصولوں اعتدال، تکثیریت، ہمدردی اوربرداشت پر زور دیا۔انہوں نے انتہا پسندوں کی ایک اقلیت کی طرف سے اسلام کی غلط تشریح اور 9/11 کے واقعے کے بعد سے اسلامو فوبیا کے تشویشناک اضافے کو اجاگر کیا، جس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، تشدد اور ادارہ جاتی امتیازی سلوک شامل ہے۔پاکستانی سفارتکار نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقدامات بارے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی حالیہ منظوری میں ترکیہ اور انڈونیشیا کے ساتھ پاکستان کے فعال کردار پر بھی زور دیا، جس میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی تقرری کا مطالبہ بھی شامل ہے۔پاکستانی قونصل جنرل نے غزہ میں اسرائیل کے نسل کشی کے اقدامات کو عالمی اسلامو فوبیا کی ایک واضح عکاسی قرار دیتے ہوئے مذمت کی، جس نے دنیا بھر میں مروجہ اسلامو فوبک واقعات پر روشنی ڈالی، جن میں نفرت انگیز تقاریر، ٹارگٹ حملوں اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک شامل ہیں۔انہو ں نے بھارت میں مذہبی مقامات کی منظم تباہی اور اس ملک کے اندر دیگر اسلامو فوبک کارروائیوں کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے غیر قانونی طور ہر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہندوستانی قابض افواج کی بڑی تعداد میں موجودگی کے ساتھ ساتھ بھارت کی امتیازی پالیسیوں کی طرف بھی اشارہ کیا جس کا مقصد آبادیاتی انجینئرنگ کے ذریعہ خطے کی آبادی کی ساخت کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت میں تبدیل کرنا ہے۔ترکی سے تعلق رکھنے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اینیس بیرکلی نے اسلامو فوبیا کی نوعیت پر گفتگو کی اور انڈونیشیا سے ڈاکٹر امام شمس علی نے اسلاموفوبیا میں کردار ادا کرنے والے عوامل کا جائزہ لیا اور اس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تجویز کی۔ پاکستانی صحافی رضا احمد رومی نے آج کی دنیا میں خاص طور پربھارت میں اسلامو فوبیا کے خطرناک مظاہرے اور ان کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کی فوری ضرورت پر توجہ مرکوز کی۔مقررین نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے میں بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کی شمولیت کے اہم کردار پر زور دیا۔