واشنگٹن /انقرہ (این این آئی )ترکی کی جانب سے روسی ایس-400 فضائی دفاع کا نظام حاصل کرنے کی وجہ سے امریکا نے انقرہ پر طویل عرصے سے متوقع پابندی عائد کردی جس سے دونوں نیٹو اتحادیوں کے پہلے سے سرد مہری کا شکار تعلقات مزید پیچیدہ ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی نے پابندیوں کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی اور امریکا پر زور دیا کہ اپنے غیر منصفانہ فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے۔کہا جارہا ہے کہ ان پابندیوں سے لامحالہ باہمی تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور غیر واضح انتقامی اقدامات کا بھی خطرہ ہے۔سینئر امریکی عہدیداروں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی جانب سے ایس400کی خریداری پر امریکا کی جانب سے متعدد مرتبہ اس فیصلے کو واپس لینے کی درخواستیں کی گئی جس سے انکار پر امریکہ کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔ان پابندیوں کا تذکرہ رائٹرز نے گزشتہ ہفتے کیا تھا جس میں ترکی کے دفاعی خریداری اور ڈیولپمنٹ کی اعلی سطح کی باڈی، پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز (ایس ایس بی)، اس کے چیئرمین اسمعیل دیمر اور دیگر 3 ملازمین کو ہدف بنایا گیا ہے۔امریکی مخالفین کو پابندیوں کے ذریعے روکنے سے متعلق قانون (سی اے اے ٹی ایس اے)کے تحت لگائی گئی پابندیوں کا امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا، اس قانون کو پہلی مرتبہ نیٹو اتحاد کے ساتھ رکن کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔چونکہ واشنگٹن نے بڑی پابندیاں نہیں لگائی اس لیے ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے باعث کورونا وائرس سے سست روی اور دگنی مہنگائی کا شکار ترک معیشت پر بوجھ پڑے گا۔