حکومت کا سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانے کااعلان

0
288

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے سینیٹ کے انتخابات شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ سے رہنمائی لیں گے،سینیٹ انتخابات وقت سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں، صوبوں کو اربوں کھربوں ملتے ہیں ، نظر نہیں آتے کہ کہاں خرچ ہوئے؟صوبوں کو جوابدہ ہونا چاہیے پیسے کس مد میں کہاں خرچ کئے؟صوبوں کوپیسے دینے کے پیرامیٹرزمیں ہوناچاہیے ،18ویں ترمیم کے بعدکچھ ایشوز ایسے آئے جن کو حل کرنا ضروری ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ منتخب وزیر اعظم سے غیر منتخب لوگ کیسے استعفیٰ مانگ سکتے ہیں ؟اگر ایک اسمبلی ٹوٹ بھی جائے تو سینٹ الیکشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ، پٹرولیم بحران میں جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے سزا ملے گی ،لاہور جلسے کی ناکامی کے بعد اپوزیشن والے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں ،اپوزیشن کی جانب سے میڈیا کو دھمکیاں دینا قابل مذمت ہے ،ہم میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پٹرولیم بحران کے حوالے سے پورٹ پر گفتگو کی گئی ، پٹرولیم بحران کورونا کی پہلی لہر کے دور ان آیا تھا اور وزیر اعظم اس وقت وزیر اعظم نے انکوائری کہا تھا اور رپورٹ ٹائم لگا اور اب رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم نے پٹرولیم بحران کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے ، وفاقی وزیر اسد عمر کمیٹی کے چیئر مین ہونگے ، وفاقی وزراء شفقت محمود ، شیریں مزاری اور اعظم سواتی کمیٹی کے رکن ہونگے ،کمیٹی آئندہ ہفتے کابینہ میں رپورٹ پیش کرے گی جس کے بعد ذمہ داراں کا تعین کیا جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ سینٹ کے انتخابات اگلے مارچ یا اس سے پہلے ہو جائینگے ا س حوالے سے بھی گفتگو کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگتے ہیں اور بات طے ہوجاتی ہے کہ خرید و فروخت ہوتی ہے۔انتخابات کی شفافیت کیلئے سپریم کورٹ نے مختصر حکم جاری کیا تھا، جس کی بنیاد پر ہم نے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا تھا اور اس بحث ہوئی کہ کس طرح اس بل کو منظور کرواسکتے ہیں، آئینی ترمیم، ایگزیکٹیو آرڈر یا الیکشن کمیشن کے ذریعے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا کہ آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ سے رہنمائی لیں گے جس کیلئے ہمارا مدعا ہے کہ شو آف ہینڈز کے ذریعے انتخابات ہوں۔شبلی فراز نے کہا کہ اس سے پہلے کسی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں کیا حالانکہ حکومت کے پاس وسائل ہوتے ہیں لیکن کوئی حکومت اس طرح نہیں کرتی جس طرح ہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف اور مصدقہ ہوں تاکہ اس میں وہی لوگ آئیں جو مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سینیٹ کے انتخابات سے کافی پہلے سپریم کورٹ سے ہمیں رہنمائی ملے گی، اگر اسمبلی کا اجلاس ہوا تو وہاں سے منظور کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ یہ سب کے مفاد میں ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہاکہ وزیر اعظم کا صاف اور شفاف انتخابات کے حوالے سے ہمیشہ سے ایک موقف رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سینٹ کے انتخابات میں20ایم پی ایز کو پارٹی نکال دیا تھا ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ شوآف ہینڈکیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے یاسادہ اکثریت،اس کاجائزہ لیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے وزرات خزانہ نے بریفنگ دی،این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو آبادی کے لحاظ سے پیسے دئیے جاتے ہیں ،صوبے ریونیو کے حصول میں اضافہ کیلئے موثر کوششیں نہیں کرتے،این ایف سی سے متعلق معاملات کو طے کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کو اربوں کھربوں ملتے ہیں لیکن نظر نہیں آتے کہ کہاں خرچ ہوئے،صوبوں کو جوابدہ ہونا چاہیے کہ انہوں نے پیسے کس مد میں کہاں خرچ کئے؟شہباز شریف تمام فنڈز لاہور میں خرچ کر دیتے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم کو دس سال ہوگئے ہیں ،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کن معاملات میں بہتری لانی ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ صوبائی حکومت کے اخراجات شفاف ہونے چاہئیں ان کا آڈٹ بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کو پتاہے کہ این ایف سی کے تحت انہیں وفاق سے پیسے مل جانے ہیں،کہیں نہ کہیں قانون میں کوئی سقم ہے صوبے اپنے ریونیومیں اضافے کانہیں سوچتے،18ویں ترمیم کے بعدکچھ ایشوز ایسے آئے جن کو حل کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ،قرضوں کی ادائیگی وفاق نے کرنا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کا خیال ہے کہ سبسڈی مخصوص ہونی چاہیے،پہلی بارہے کہ وزیراعظم نے ایک سسٹم بنایا جس میں فنڈز کی تقسیم شفاف ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ لوگوں کو کھلے مقامات پر بیٹھنے دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح پوری قوم نے دیکھ لیا کہ لاہور جلسہ بری طرح سے ناکام ہوا ہے اس کی ناکامی کی وجہ بنیاد ی طورپر ایک ہی تھی کہ لوگ سیاسی طورپر با شعور ہیں وہ ذاتی طورپر کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی کاز کیلئے لوگ ساتھ دیتے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف نے ایک جلسہ کیا تھا جس میں لوگوں نے ساتھ دیا ۔انہوں نے کہاکہ جلسہ کی ناکامی کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ استعفوں ، لانگ مارچ اور احتجاج کے حوالے سے اختلافات ہیں ہر ایک کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے ، لاہور میں محمود اچکزئی نے اپنی بات کی ، گوجرانوالہ میں نوازشریف نے اپنی بات کی ،کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے مزار قائد کی بے حرمتی کی ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو دھمکیاں دی گئی ہیں یہ اپنی مرضی کا میڈیا اور اپنی مرضی کی عدالتیں چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کے بارے میں انہوں نے جو باتیں کی ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں ، مریم نواز غیر جمہوری سوچ رکھنے والی خاتون ہیں ، ان کے والد بھی اپنے آپ کو جمہوری نہیں وہ طالع آزما سمجھتے ہیں ۔