این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو حصہ دیا گیا، وزیر اعظم

0
48

اسلام آبا د(این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو حصہ دیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے این سی ایوارڈ کی بات انہوں نے کی، 2010میں آخری این ایف سی ہوا تھا اور چاروں صوبوں نے مل کر اس وقت کے وزیر اعظم اور صدر کے ساتھ مل کر این ایف سی کی منظوری دی، اس وقت دہشتگردی اپنے عروج پر تھی اور اس سے سب سے زیادہ متاثر ہمارے صوبے تھے لیکن خیبرپختونخوا کے فورسز اس وقت فرنٹ لائن پر تھے۔انہوںنے کہاکہ میں خود اس میں شریک تھا اور یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں سب کام ہوا یہ آج تک چلا آرہا ہے اور ہمیں اس پر آج تک اعتراض نہیں۔انہوں نے بتایا کہ 2010 سے آج تک 590 ارب روپے خیبرپختونخوا کو ملے دہشتگردی کے حوالے سے، اس صوبے میں بھی ہمارے بھائی اور بہنوں نے شہادتیں دی ہیں مگر اس زمرے میں کسی کو پیسے نہیں ملے سوائے خیبرپختونخوا کے، میں ادب سے یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ 590 ارب روپے دیے گئے لیکن آج تک وہاں سی ٹی ڈی قائم نہ ہوسکا جس کی وجہ سے یہ رقم مختص کی گئی تھی ایوارڈ میں، اس کو سوچیں کہ 590 ارب جاچکے مگر سی ٹی ڈی آج بھی نامکمل ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں چیف سیکریٹری کے حوالے سے جو اپوزیشن نے کہا تو ہم نے ان کو تین ناموں کا پینل دیا ہے خیبرپختونخوا میں لیکن ابھی تک انہوں نے فیصلہ نہیں دیا، ان کو نہیں پسند تو ہم اور کوئی پینل دے دیتے ہیں، خیبرپختونخوا کی عوام پاکستان کے بہادر عوام ہیں، یہ ایک خوبصورت صوبہ ہے۔بعد ازاں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی اسٹیبل ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں قانون نہیں ہے، انٹیلی جنس ایجنسیاں ججز کو زدکوب کررہی ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ بجٹ در حقیقت اقتصادی دہشت گردی ہے، اس بجٹ سے عوام کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، حکومتی بینچز میں بیٹھنے والے لوگ عوام کے معاشی قاتل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ درآمد کی گئی گندم حکومت کے فرنٹ مین نے رکھی ہوئی ہے، یہ سرکس کابینہ ہے، گندم اسکینڈل پر نیب کی تحقیقات ہونی چاہیے، آئل، آٹا، اشیا خورد و نوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اس بجٹ کے ساتھ کوئی اقتصادی ترقی نہیں ہوگی۔قبل ازیں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف )(پی ٹی آئی)بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کو اس بات پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے کہ وہاں کے لوگوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔انہوںنے کہاکہ فنانس بل میں کوئی کفایت شعاری پلان نہیں رکھا گیا، اس حکومت میں سب سے زیادہ لوگ بیروزگاری رہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور ڈسکوز کی نجکاری کی بات کی جارہی ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی یہ لوگ ترامیم کرنا چاہ رہے ہیں۔بعد ازاں رہنما پی ٹی آئی زرتاج گل نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بنایا ہے، اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا۔انہوں نے بتایا کہ میں اس بجٹ کو مسترد کرتی ہوں۔