عمران مستعفی ہو جائیں تو بات چیت کا راستہ نکل سکتا ہے ،بلاول

0
469

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ واضح ہے کہ اگر ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی ، عمران خان او ران کے سہولت کاروں کو نکالنے کیلئے سندھ حکومت اور قومی اسمبلی کی نشستوں سے قربانی دینا پڑی تو دریغ نہیں کرینگے ، اس وقت پی ڈی ایم موجودہ حالات میں کسی سے بات چیت کے لئے تیار نہیں البتہ عمران خان مستعفی ہو جائیں تو اس کا راستہ نکل سکتا ہے اور جمہوری قوتیں آپس میں بات چیت کر کے طریق کا راو رحل نکال سکتی ہیں، موجودہ بحرانوں کا واحد حل یہ ہے کہ عمران خان 31جنوری تک خود بخود مستعفی ہو جائے وگرنہ پھر دما دم مست قلندر ہوگا اور اس کا اپوزیشن کو فائدہ اور حکومت کو نقصان ہی نقصان ہوگا ،تاریخ میں ایسا ہو اہے کہ تیسری قوتوں نے حالات سے فائدہ اٹھایا لیکن پیپلز پارٹی اس حساسیت کا احساس رکھتی ہے ، مستعفی ہونے اور لانگ مارچ کے لئے ایسی حکمت عملی اپنائیں گے جس سے ملک کو ایسی کسی مشکل صورتحال میں نہ ڈالا جائے اور پھر کہیں ہمیں12یا 20سال جدوجہد کرنا پڑے ،عدلیہ بحالی کے حوالے سے غلط فہمی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ صدر زرداری کو ہماری اپنی پارٹی کے لوگوں نے منایا تھا، میڈیا تک جو بات رپورٹ ہوا تھا وہ دوسری قوتوں کی فیس سیونگ کیلئے رپورٹ ہوا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما ثمینہ خالد گھرکی رہائشگاہ پر مینار پاکستان جلسے کی کامیابی کیلئے کردار ادا کرنے والے پارٹی رہنما سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر قمر زمان کائرہ، اعتزاز احسن، اسلم گل ، چوہدری منظور ، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی مزاحمت کی ایک تاریخ ہے ، جن لوگوں نے ضیاء الحق ، مشرف آمریت کا مقابلہ کیا آج اسی طرح مقابلہ کرنا پڑے گا ، پیپلز پارٹی کے کارکن جس طرح کا جوش و جذبہ رکھتے ہیں موجودہ حکومت او ران کے نمائندے ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ ہم موبلائزیشن کر رہے ہیں اور عمران خان کو 31 جنوری تک مستعفی ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 16دسمبر پاکستان پر ویسے بھی بہت بھاری دن ہے ، اس دن پاکستان کا ایک حصہ جدا ہوا ، اسی دن دہشتگردوں نے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا اور اس کی یادیں آج بھی ہمارے ذہنوں میں تازہ ہیں ۔ حکومت نے اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کو لاوارث چھوڑ دیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ اس واقعہ میں ملوث دہشتگرد احسان اللہ احسان خود بخود جیل سے نکلا اور آج بھگوڑا بنا ہوا ہے ، حکومت یہ کہتی ہے کہ اپوزیشن کو ایمنسٹی نہیں دیں گے لیکن دنیا نے دیکھا کہ دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کو چھوڑدیتے ہیں ، جمہوری قوتوں سیاسی مخالفین او رمیڈیا مالکان کو بند کرتے ہیںلیکن اس کے پاس دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لینے کی ہمت نہیں ۔ ہم اس دن کی مناسبت سے بھی وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگتے ہیں تاکہ قوم کو نا اہل ، نالائق او رنا جائز حکومت او رمسائل سے آزادی ملی ۔ حکومت ذرا بھی کوشش نہیں کر رہی کہ سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے قاتل کو جیل میں ڈالا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نا اہلی او رنالائقی کی وجہ سے عوام کو ضرورت سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے ، آج پاکستان میں مہنگائی پورے خطے میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان کی گروتھ خطے میں سب سے کم ہے ، آج افغانستان میں بھی مہنگائی ہم سے کم او راس کی گروتھ ہم سے زیادہ ہے ، کیا یہ تبدیلی ہے، آج حکومت کی نا اہلی او رنالائقی کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے اس لئے عمران خان کو جانا چاہیے ۔ انہوں نے شہباز شریف سے ملاقات کا اصل مقصد ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرنا تھا لیکن جب دو سیاستدان ملتے ہیں تو پھر سیاسی باتیں بھی ہوتی ہیں ، ملاقات میں اتحاد او رمستقبل میں مل کر چلنے پر زور دیا گیا او راتفاق کیا گیا ، پی ڈی ایم میں شامل ساری جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ عمران خان 31جنوری تک مستعفی ہو ۔