نوازشریف کے بیانات پر فوج کے اندر غصہ ہے ،عمران خان

0
321

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کر نے کیلئے میرے اوپر کوئی پریشر نہیں اور نہ ہی کوئی پریشر ڈال سکتا ہے ،نوازشریف کے بیانات پر فوج کے اندر غصہ ہے ،جنرل قمر جاوید باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں ، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ، نواز شریف کی واپسی کیلئے کوششیں کررہے ہیں ، نہیں بتا سکتے کب تک واپس لائیں گے ؟چیلنج کرتا ہوں اپوزیشن لانگ مارچ کے دور ان یہاں ایک ہفتے گزار دے تو استعفیٰ کا سوچوں گا۔ نجی ٹی و ی کو دیئے گئے انٹرویومیں وزیر اعظم نے کہاکہ زندگی ایک جدوجہد کا نام ہے ، سکول میں محنت کر کے یونیورسٹی چلے جاتے ہیں اور پھر محنت کر کے نوکری حاصل کرلیتے ہیں ، جتنی ز یادہ محنت کرتے ہیں اتنا اوپر چلے جاتے ہیں اس سے آپ کا تجربہ بڑھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن میں میری ایک جدوجہد تھی اس میں چیزیں سیکھیں ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دو سال میرے زندگی کے مشکل سال تھے ،ادارے تباہ تھے ، ہمارے روپے کے اوپر پریشر تھا اور اس طرح کا پاکستان ملا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے انداز تھا کہ مشکل وقت آئے گا ، جب انہوں نے چار گنا قرضہ پاکستان پر بڑھا دیا ،اس کے بعد ہمیں پتہ تھا ملک مشکل میں پڑ گیا ہے اور چاروں طرف پیسے دینے ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ قرضے مانگتے وقت ایک شرمندگی ہوتی ہے ہمارے پاس پیسے نہیں تھے ، جب لوگ مانگ رہے تھے تو پھر ہمیں دوست ممالک کے پاس جانا پڑا ، آپ کو بہن بھائی سے قرضہ مانگیں تو ایک دفعہ دے دینگے مگر آپ جب دو سری اور تیسر ی مرتبہ مانگیں تو آپ کے قریبی دوست بھی بری نظر سے دیکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے بجلی کے حوالے سے اندازہ نہیں تھا ، گردشی قرضے تھے ، بجلی مہنگی بنارہے ہیں ، اگر بجلی کی قیمت بڑھاتے ہیں تو انڈسٹری اور لوگوں پر پریشر بڑھ جاتا ہے اور اگر بجلی نہیں بڑھاتے تو قرضے بڑھ جا ئیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ لوگوں نے مجھے یہ تو نہیں کہا تھا کہ جب دن آپ آئیں گے اور سوئچ آن کرینگے اور ملک ٹھیک ہو جائے گا ،اب تبدیلی آئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تو پانچ سال کیلئے ہوتے ہیں کیونکہ آپ پانچ سال کیلئے اقتدار میں آتے ہیں اور عوام اگلے الیکشن میں فیصلہ کرینگے ۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی یہ آئی ہے کہ جن کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا وہ آج جیلوں کے چکر لگا رہے ہیں ،ساری جنگ یہ ہے کہ عمران خان سے برا کوئی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سارے بڑے بڑے ڈاکو اکٹھے ہو گئے ہیں ، یہ کیوں ہماری بلیک میلنگ میں آکر این آر او نہیں دے رہا ؟یہ پہلی بار ہوا ، جنرل مشرف ملٹری ڈکٹیٹر تھے ، عدلیہ ان کے نیچے اور سب ان کے نیچے تھے اور اس نے دونوں کو این آر او دے دیا ، انہوں نے 34شقوں کے اندرتبدیلی کا کہہ رہے تھے اور 38میں سے 34شقوں میں تبدیلی کر دیں تو نیب دفن ہو جائے گی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ اربوں روپے کی چوری کر کے بڑے گھر بنا لئے ، باہر پراپرٹی ہیں ان کو کیا معاف کر دیں اور چھوٹی چھوٹی چوری والے جیلوں میں سڑ رہے ہیں اگر ان کو معاف کر دو ں تو اللہ کو کیا جواب دونگا ؟۔ہمارے نبی ۖ کا قول ہے کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں ،جہاں بڑے ڈاکوئوں کیلئے این آر او مل جائے اور غریب بیچارے جیلوں میں سڑے اور کئی غریب مر جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ سارے این آر او کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ، یہ سرکس لگائی ہوئی ہے یہ فیصلہ کن وقت ہے ، اگر قوم پریشر میں آگئی تو کوئی مستقبل نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج ان کو این آر دے دوں تو پاکستان کا مستقبل تباہ کرونگا اور اپنی آخرت خراب کرونگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ان کے اوپر کیسز میں نے نہیں بنائے ، آج کوئی پہلی بار کرپٹ کہہ رہا ہے ، ایک دوسرے کے بیان سن لیں ، آصف زر داری کو جیل میں میں نے ڈالا تھا ،حدیبیہ کا کیس میں نے نہیں بنایا پیپلز پارٹی نے بنایا تھا ، ڈرامے کر کے میرے اوپر پریشر ڈالنا چاہتا ہے ، یہ چاہتے ہیں نیب کو ختم کر کے کیسز ختم کردونگا ،میں کہہ رہا ہوں کہ آخرتک جائونگا مگر چھوڑونگا نہیں ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ مینار پاکستان تب بھرتا ہے جب عوام چل کر آئے ، کارکنوں سے مینار پاکستان نہیں بھر سکتا ہے جب عوام نکلتے ہیں تو مینار پاکستان بھر تا ہے اور میں نے چار بار مینار پاکستان بھرتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ 2011سے نوازشریف کو چیلنج کر رہا ہوں کہ مینار پاکستان پر جلسہ کرومگر وہ نہیں کرتا تھا کیونکہ لاہور کے لوگوں نے نہیں نکلنا ۔انہوں نے کہاکہ عثمان بزدار کہتے ہیں کہ یہ سوشل ڈسٹنس سے جلسے کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ جنہوںنے ملک کو تیس سال لوٹا ہے اب ان کے بچے آگئے ہیں جن کوئی تجربہ نہیں ہے ، ابھی کچھ لوگ نکلے ہیں تو کہتے ہیں بڑے لوگ آگئے ، انہوں نے کہاکہ کرونا کی وباء پھیل رہی ہے اور ہم نے لوگوں کی جانیں بچانی تھیں اس کی وجہ سے اجازت نہیں دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ مینار پاکستان کے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ، میں چاہتا تھا یہ شوق پورا کرلیں کیونکہ مجھے پتہ تھا لاہور کے لوگ نہیں نکلیں گے کیونکہ لوگوں نے کسی کی چوری کیلئے نہیں نکلنا ۔ انہوں نے کہاکہ میں لانگ مارچ کا سپیشلسٹ ہوں ،اگر وہ لانگ مارچ کر دیں تو پتہ چل جائیگا کہ استعفیٰ مجھے دینا پڑے گا یا ان کو دینا پڑے گا ، اب آپس کی لڑائیاں شروع ہو گئی ہیں اور ایک دوسرے پرالزام لگا رہے ہیں ، میں چیلنج کررہا ہوں کہ یہ ایک ہفتے گزار گئے تو پھر واقعی سوچنا شروع کردونگا اس لئے یہ ہفتہ نہیں گزار سکیں گے کیونکہ لوگ ان کے پاس چل کر نہیں آئیں گے ، عوام ہمارے ساتھ تھے اور ہم 126دن گزار لئے تھے ،مولانا فضل الرحمن مدرسے کے بچے بلا لینے ہیں وہ بھی ایک ہفتہ نہیں گزار سکیں گے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے پتہ تھا انہوں نے 2013میں دھاندلی کی ہے ، میں نے چار حلقے مانگے تھے تاکہ 2018ء کا الیکشن ٹھیک ہو ۔انہوں نے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن ان کا مفاد کوئی اور نہیں ، یہ چاہتے ہیں کسی طر ح این آر اولے لو ، میں نے کہا تھا یہ سارے جمہوریت کے نام پر اکٹھے ہونگے ، ان کے مفادات پاکستان کے مفادات کے خلاف ہیں ، یہ چوری بچانا چاہتے ہیں لیکن پاکستان میں ہم چاہتے ہیں سب کیلئے ایک قانون ہو ، مجھے سارا پتہ تھا یہ ہونا ہے ۔انہوں نے کہاکہ نیب کی 34شقیں ختم کر نے کیلئے لکھ کر دیدیا تھا ، انہوں نے سمجھا کہ فیٹف کے اندر پاکستان بلیک لسٹ میں جانے لگا ہے تو عمران خان بلیک لسٹ سے بچنے کیلئے ہمیں این آر او دے دینگے ۔ انہوں نے کہاکہ اب کہتے ہیں عمران خان پتلا ہے ہم اصل میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کررہے ہیں یعنی یہ فوج کے اوپر پریشر ڈال رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دو ۔انہوں نے کہاکہ یہ اپنے آپ کو جمہوری کہہ رہے ہیں ، یہ پاکستانی فوج کو کہہ رہے ہیں کہ آپ جمہوری حکومت کو ہٹا دیں ، یہ غداری کا کیس ہے جس پر آرٹیکل چھ لگتا ہے ،دوسرا یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی مجھے نہیں ہٹاتے تو فوج کو کہہ رہے ہیں ان کو ہٹا دو ۔ انہوں نے کہاکہ ایک جلسہ میں ان کا ایک آدمی کہتا ہے کہ بلوچستان آزاد ہو جائے ،اچکزئی کیا کہہ رہے ہیں ؟۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی فوج حکومت کا ادارہ ہے وہ میرے نیچے نہیں وہ میرے اوپر نہیں بیٹھی ہوئی ہے میں پاکستان کا منتخب وزیر اعظم ہوں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایک ایسی چیز بتائیں جو میں نے اپنے منشور کے خلاف کی ہو ،پاکستانی فوج اور پاکستان کے سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے ، دو سالوں میں مشکل وقت میں نکالا ہے ، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے کرونا کے دور ان لوگوں کی جانیں بھی بچائیں اور معاشی بھی بچائی، اگر پاکستانی فوج اور ادارے میرے ساتھ نہ کھڑے ہوتے تو میں اکیلا کیا کرسکتا تھا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پہلے حکمرانوں کو پاکستانی فوج سے کیا شکایتیں تھیں ؟ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی گود میں پلے ، نوازشریف جنرل ضیاء الحق کے سامنے اتنا جھک جاتے تھے جیسا لگتا تھا یہ ان کے جوتے نہ پالش کر دیں یہ آنکھوں سے دیکھا ہے ، اس کو سیاست کی الف ب نہیں آتی تھی ، پھلوں کے ٹوکرے ڈی سی کے کمروں کے باہر لے کر جاتا تھا پہلے اسے وزیر خزانہ بنایاگیا اور پھر وزیراعلیٰ بنایاگیا اس کو ہم نے دیکھا ہے ، جنرل ضیاء نے پیپلز پارٹی کے خلاف نوازشریف کو تیار کیا ، مجھے 1988میں ضیاء الحق نے مجھے اپنے چھوٹے بیٹے انوار کے ذریعے میسج بھجوایا میں آپ کو وزارت دینا چاہتا ہوں اور میرے پاس کوئی نہیں ہے ،انہوںنے نوازشریف کو بنایا ، پھر جنرل درانی کے بیان کے مطابق نوازشریف کو کیسے پیسے دیئے گئے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف باربار فوج کو مخاطب کر تا ہے اس کی بھی ایک وجہ ہے ، یہ فوج کی نرسری میں پلا ہوا ہے اس کو سیاست کا کیا پتہ تھا ؟اس نے رشوت دی ، کرپشن شروع کی ؟اس نے پیسے دیکر پارٹی بنائی ؟ اس نے ملک کا بیڑہ غرق کیا اور اسٹیبلشمنٹ اس کے ساتھ تھی ،2013ء میں اسٹیبلشمنٹ نے نوازشریف کی مدد کی ؟اس کو تکلیف یہ ہے کہ2018ء میں اسٹیبلشمنٹ نے پھر مد د کیوں نہیں کی ؟فافن کی رپورٹ کے مطابق 2018ء کے الیکشن بہترین تھے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہ فوج کو کہہ رہے ہیں حکومت کوگرانے کیلئے ہمارے مدد کریں ۔نوازشریف کے عسکری قیادت کے خلاف بیان پر انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں ، اس کے اندر ٹھہرائو ہے اس لئے وہ بر داشت کررہے ہیں ، فوج کے اندر بہت غصہ ہے اگر کوئی اور ہوتا تو ری ایکشن آنا تھا ،وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عسکری قیادت سے خوش ہوں ، وہ بہتر کام کررہے ہیں ، سیلاب کے دور ان ہماری مدد کرتی ہے ، کرونا کے دور ان فوج نے مدد کی ، پولیو میں فوج نے ہماری مدد کی ، بلوچستان میں سی پیک پر فوج نے مدد کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اور فوج کے تعلقات زبردست ہیں ، آصف زر داری اور نوازشریف کو فوج سے کیوں مسئلہ ہے ان کی ساری چوریوں کا فوج اور آئی ایس آئی کو پتہ چل جاتا ہے ؟میرابھی ان کو پتہ ہے میں نے کوئی چیز چھپانی نہیں اور یہ چوری کررہے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے پنجاب پولیس کو اپنا نوکر بنایا اسی طرح ان کی کوشش فوج کو بھی اسی طرح بنائیں ۔ نواشریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ یہ بڑی دکھ بھری کہانی ہے ؟اسحاق ڈار بھی باہر بیٹھے ہیں ان کے بچے بھی باہر بیٹھے ہیں ، ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے وا لے شخص کے بچے پاکستانی نہیں باہر رہ ہیں ، اربوں روپے کے گھروں میں رہ رہے ہیں اور کہتے ہیں ہم جواب دہ نہیں ،ہم چاہتے ہیں نواز شریف کو ڈی پورٹ کرائیں ، ہم نوازشریف کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں مگر نہیں بتا سکتے ہیں واپسی میں کتنی دیگر لگے گی ،، ایک آدمی دھوکہ دیکر گیا ہے ، ایسی ایکٹنگ کی ہے کہ بالی ووڈ میں بھی ان کو آسکر مل جاتا ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم جو کر ناچاہتی ہے ہم ہرچیز کیلئے تیار ہوں ، یہ جو بھی کرینگے نقصان نہیں انہی کو ہونا ہے ؟ لاہور کا جلسہ ورچوئل تھا ،ان کو ورچوئل جلسے سے نقصان ہوا ہے ، مجھ سے بڑے جلسے کسی نے نہیں کئے ، لاہور کا جلسہ فلاپ تھا ؟ آپ کارکنوں کو 500روپے دیکر کبھی مینار پاکستان نہیں بھر سکتے ،لاہور کے لوگ ہی نہیں نکلے اور مولانا فضل الرحمن مدرسے کے بچے لائے تھے ، جلسے کے اندر جنون ہوتا ہے ؟میں نے جلسہ دیکھا ہی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں انتظار اور دعا کررہا ہوں استعفیٰ دیں ، میں ایمانداری سے کہہ رہا ہوں اس میں پاکستان کی بہتری ہوگی ،انہوںنے کہاکہ دونوں بچے اپنے باپ کی کرپشن بچانے کیلئے لگے ہوئے ہیں ؟ان کے والدین سیاستدان تھے تو یہ بھی اب سیاستدان بن گئے ہیں یہ ایسے ہے کہ عمران خان کرکٹ ٹیم کا کپتان تھا لہذا عمران خان کے بیٹے کو بھی کپتان بنا دیں ، یہ دونوں ناتجربہ کار بچے ہیں ان کی جدوجہد نہیں ہے ، یہ میرا فائدہ کررہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یورپی یونین کے ڈس انفولیب نے بھارت کے نیٹ ورک کوبے نقاب کیا، بھارت نے دنیا میں 150سے 500فیک اکائونٹ بنائے ہوئے تھے اور پاکستان کو ٹارگٹ کررہے تھے اس کے اندر حسین حقانی جیسے لوگ شامل ہیں جو پی ڈی ایم کی مدد کررہے ہیں ، اینٹی پاکستانی ان کی مددکررہے ہیں ،ہم مقروض ملک کو ٹھیک کر نے کی کوشش کررہے ہیں ،جب آپ کا روپیہ گرتا ہے تو تیل مہنگا ہوتا ہے اور تیل مہنگا ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹ مہنگی ہو جاتی ہے ، بجلی تیل سے بنتی ہے ، بجلی کے معاہدے ڈالر میں کئے ہوئے ہیں ،ان کی وجہ سے قرضے واپس کررہے ہیں اور اوپر سے انہوں نے سرکس لگا لی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پہلے دن میں یہ شروع ہوگئے کہ گور نمنٹ فیل ہوگئی ، گور نمنٹ تباہ ہوگئی ، مہنگائی ہوگئی ہے ، ہم نے دو سال مشکل گزارے ہیں ، ایک دن چھٹی نہیں لی ، صبح سے لیکر شام تک کام کیا ہے ؟۔انہوں نے کہاکہ جب یہ قرضے چڑھا رہے تھے تو پچاس دورے آصف علی زر داری نے دبئی کے کئے اور نوازشریف نے 21دورے لندن کے کئے ، جب ملک مقروض ہورہا ہے تو یہ دورے کررہے تھے ، اگر ان کو ملک کی فکر ہوتی ہے تو ہمارے ساتھ مل جاتے الٹا انہوں نے ہندوستان کا بیانیہ اپنایا ۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف بھارت میں کیو ں اتنا مشہور ہوگیا ہے ؟ وہ ہندوستان کا ہیرو بن چکا ہے ، وہ ہماری اکانومی کو نقصان پہنچا رہا ہے ،جو انڈیا چاہ رہا ہے یہ سارے وہی کام کررہے ہیں ۔عمران خان نے کہاکہ بھارت نے ہمیں فیٹف میں بلیک لسٹ کر انے کیلئے پورا زور لگایا اور ادھر اپوزیشن نے یہی کام کیا ، اگر پاکستان بلیک لسٹ ہو جاتا تو ڈالر 250سے 260روپے تک چلے جانا تھا اور پھر مہنگائی کا طوفان آتا ۔انہوں نے کہاکہ یہ کل نہیں آج استعفیٰ دیں ، یہ ہمارا فائدہ کروائیں گے اور پیشن گوئی کرتا ہوں کہ ان کی اکثریت استعفیٰ نہیں دے گی ۔ انہوں نے کہاکہ دھرنے میں ان کی پوری مدد کرونگا میری مدد کے باوجود یہ یہاں ہفتہ نہیں گزار سکیں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ سینٹ کے الیکشن ہونگے ہم پہلے بھی کر سکتے ہیں کیوں جلدی نہ کریں ؟ شوآف ہینڈ زکا مطلب اوپن بیلٹ ہوتا ہے ، ہر کا پتہ ہوگا کون کس کو ووٹ ڈال رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سینٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے ، ہم نے 20ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا کیونکہ انہوں نے پیسے لئے تھے ، یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے کہ کوئی پیسے سے ووٹ خرید کر سینیٹر بن جائے ؟ سب کو پتہ تھا یہ ہوتا ہے ، موجودہ حکومت کیلئے آسان ہوتا ہے ووٹوں سے زیادہ سینیٹر بنا لئے ، ہمارے پاس پاور ہوتی ہے ، مراعات دے سکتے ہیں ، اور طرح کی رشوت دے سکتے ، مگر ہم کہہ رہے ہیں اوپن بیلٹ ہو اور سب کو پتہ ہوکون کس کو ووٹ دے رہا ہے اس سے کرپشن ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے رائے دی ہے کہ ہم آئینی ترمیم کے بغیر اوپن بیلٹ کروا سکتے ہیں اس کیلئے بھی ہم سپریم کورٹ کے پاس جارہے ہیں ؟ ، آئینی ترمیم کے بغیر اوپن بیلٹ کرا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سینٹ کے الیکشن میں ایک مہینے کی گنجائش ہے اور پہلے کرانے کیلئے الیکشن کمیشن سے رخصت کر سکتے ہیں ۔