اپنے نظام میں جمہوری اقدار کے تحت آگے بڑھیں گے ‘ چیف جسٹس پاکستان

0
246

لاہور( این این آئی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ہڑتال کے کلچر کے خاتمے پر وکلاء اور ان کی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،ججز اور وکلاء میں کوئی تفریق نہیں ،وکلاء اور جج صاحبان میں ہم آہنگی کا فروغ بہت اہم ہے ،ہماری کوشش ہے کہ اپنے نظام میں جمہوری اقدار کو زیادہ سے زیادہ لے کر آئیں اور اسی کے تحت آگے بڑھیں گے، عدالتی معاملات میں وکلاء کو اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب بار کونسل میں سنٹر آف ایکسلینس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان ،جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی ،ممبر بار کونسل احسن بھون، اعظم نذیر تارڑ،صدر لاہور ہائیکورٹ بار طاہر نصراللہ وڑائچ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں بنچ اور بار کا اہم کردار ہے ،وکلاء اور ججز کے درمیان دیوار کو کافی حد تک مسمار کیا ہے ، وکلاء کو ججز کے ساتھ وائلنٹ نہیں ہونا چاہیے ، ججز کی اپوائنمنٹ میں وکلاء کو شامل کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ نئی حدتیں ہیںجونئے نئے راستے نکال رہی ہیں ،ہم وکلاء اور ججز میں عدالتی معاملات باہمی طریقے سے آگے لے کر بڑھ رہے ہیں،عدالتی معاملات پروکلاء کو اعتماد میں لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتیوںمیںکامیاب ہوئے ہیں ،مزید ججز بھی تعینات کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ جج کی بات کو سننا اچھے وکیل کا کنڈکٹ ہونا چاہیے ، انسان تجربے کے ساتھ سیکھتا ہے ، نئے وکلاء آتے ہیں ان میں زیادہ جوش ہوتا ہے اس لئے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جج صاحب مجھے کام نہیں کر نے دے رہے ، جج صاحب آپ کو کام کرنے دے رہے ہوتے ہیں، آپ نے سمجھنا ہوتا ہے جج صاحب آپ کو کس قسم کے کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں تاکہ آپ اسی طرف جائیں، وکلاء کی استعدادہونی چاہیے کہ وہ اپنے جج اور مقدمے کو سمجھیں اور باقی ججز پر چھوڑ دیں ، خواہش ہے کہ وکلاء برادری اس معاملے میں ثابت قدم رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی بڑی خوشی ہے کہ جب میں چیف جسٹس بننے کے بعد پہلی بار لاہور ہائیکورٹ بار کے ڈنر میں شریک ہوا تھا تو اس وقت وکلاء کی قیادت نے کہا تھاکہ ہم نے ہڑتال کا کلچر ختم کر دیاہے اور اس کے بعد پنجاب میں اور خاص طور پر لاہور میں کوئی ہڑتال نہیں ہوئی جس پر میں وکلاء برادری اور ان کی قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں ۔