جس دن اپوزیشن استعفے دیگی اسی دن منظور کر لیں گے ، اعظم سواتی

0
243

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ جس دن اپوزیشن استعفے دے گی اسی دن منظور کر لیں گے ،اعلان کر رہا ہوں جس دن اپوزیشن استعفے دے گی ختم دلائوں گااور سینیٹ مٹن اور بریانی کی دیگیں بھی بنوائوں گا،جس طرح میںنے امریکہ میں دیوالیہ ہونے والی کمپنیوںکو اٹھایا ہے اسی طرح پاکستان ریلوے بھی بدنامی کی بجائے خوش بختی اور ٹریڈ مارک کے طور پر سامنے آئے گا ،فنانشل اور بزنس ماڈل دیکھا ہے ،ریلوے میں اربوں روپے کا نقصان ہے ،ہمارے اندر جس کام کی استعداد نہیں ہو گی اسے آئوٹ سورس کریں گے ، کوشش ہے کہ ٹریک بھی لیز پر دئیے جائیں ،میری کوئی ہائوسنگ سوسائٹیاں نہیں ہیں اس لئے ریلوے کی اراضی پر تجاوزات اور قبضہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، اگر کوئی ادارہ منافع میں ہو بھی تو مزید منافع کے لئے اسے پبلک پرائیویٹ ماڈل کے طور پر چلایا جا سکتا ہے، انسانی جان کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اس لئے ان مینڈ کراسنگ کے حوالے سے تمام صوبائی حکومتوں کو خطوط ارسال کر دئیے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اعظم خان سواتی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ریلوے کی پالیسی کو عوام تک پہنچائیں گے ،ریلوے کی وزارت چیلنج ہے لیکن میں نے اسے قبول کیا ہے ، شیخ رشید نے جس طریقے سے کام کیا میں ان کی جگہ نہیں لے سکتا،میڈیا ریاست کا بہت بڑا ستون ہے ،میری اور ادارے کی غفلت اور کردار کی نشاندہی نہیں ہوگی تو تباہ حال ریلوے بہتر نہیں ہو سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جان کی حفاظت ہے اور اس پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی ، ہم ایک جان کو بچانے کے لئے اپنے تمام وسائل بھی خرچ کریں تو کم ہوں گے ۔ میںنے ان مینڈ ریلوے کراسنگ کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو خطوط ارسال کر دئیے ہیں ،اگر صوبائی حکومتیں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کریں گی تو وہ کل قانونی اور اخلاقی طو ر پرذمہ داری ہوں گی ۔وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں انسانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں نے ریلوے کے بزنس اور فنانشل پلان دیکھا ہے ، ہیومن ریسورس کے حوالے سے مسائل ہیں ، ہم آٹو میشن کے ذریعے کیپسٹی بلڈنگ کریں گے تاکہ ریلوے کو بہتر کر سکیں ، میں کسی کو ریلوے سے نکالنے نہیں آیا بلکہ ہم سکلڈ ماڈل کو مد نظر رکھتے ہوئے کیپسٹی بلڈنگ کریں گے ، اس کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ہم یقینا اکیلے کچھ نہیں کر سکتے ۔ بہت ساری چیزیں ہیں جنہیں حکومت نہیں کر سکتی ، ہم سے جو نہیں ہو سکتا ہم پرائیویٹ شعبے ،انٹر پرینیو اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو دیں گے جس کا مقصد مسافروں کے لئے صاف ماحول اور بروقت سفر کی سہولت کو یقینی بنانا ہے ۔