پیپلز پارٹی نے خود ورکرز ویلفیئر فنڈ، ای او بی آئی کووفاق کے ماتحت کیا،زلفی بخاری

0
227

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دورِ حکومت کے دوران 2011میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کو موجودہ فہرست سے نکال کر بین الصوبائی تعاون ( آئی پی سی) ڈویژن کے ماتحت کیا جو وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے،معاملہ سینیٹ میں جاچکا ہے ،اگر پیپلز پارٹی کو اس میں تبدیلی کرنی ہے تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلائیں۔ پریس انفارمین ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہم نے نہیں کیا، اب ڈیڑھ سال بعد سعید غنی کو ہوش آیا اور اب وہ اپنی جماعت کے فیصلے کو ہی چیلنج کررہے ہیں، اگر آ پ کو یقین ہے کہ اسے منتقل کر کے بہت زبردست محکمہ بنایا جاسکتا ہے تو آپ کی 5 سال حکومت تھی اس وقت اسے نچلی سطح تک کیوں نہیں لے کر گئے۔معاون خصوصی نے کہا کہ اس کے مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی اس وقت یہ مدعا کیوں نہیں اٹھایا بلکہ 2011 میں جب آئی پی سی کے ماتحت کیا اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی جنہوں نے اس فیصلے کے خلاف 2012 میں سپریم کورٹ میں کیس کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر سعید غنی کو اتنی تشویش ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) کے کیس میں شامل ہوجائیں جو انہوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبوں کو منتقل کرنے کے بجائے آئی پی سی کے ماتحت کرنے پر کیا تھا۔زلفی بخاری نے کہا کہ 5 سال ان کی حکومت تھی 5 سال مسلم لیگ (ن) کی رہی تاہم کبھی منتقلی ہر بات نہیں ہوئی اور یہ کہتے ہیں کہ اجلاس کے نکات تبدیل ہوئے ہیں جبکہ اس میں لکھا ہوا تھا کہ ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ میں جاچکا ہے اسلئے اگر پیپلز پارٹی کو اس میں تبدیلی کرنی ہے تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلائیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ یہ بات کرتے ہیں کہ سندھ بورڈ آف ریونیو (ایس بی آر) نے بہت زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے، ہی بہت اچھی بات ہے تاہم یہ بھی دیکھنا ہے کہ اماؤنٹ سے فرق نہیں پڑتا اصل بات یہ ہے کہ کتنی صنعتوں سے محصول اکٹھا کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے صنعتکاروں نے ان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے جنہیں حکومت سندھ پر بھروسہ نہیں ہے۔زلفی بخاری نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی نے ٹیکس کلیکشن میں بھی لوٹ مار کرنے کی کوشش کی ہے اور 2015 میں سندھ کمپنیز ایکٹ ہے اور کہا کہ اسے گزشتہ تاریخوں میں کر کے 2011 سے کلیکشن شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کمپنیاں 2011 سے 2014 تک ورکرز ویلفیئر فنڈ میں اپنا حصہ ادا کرچکی ہوں وہ دوبارہ ادائیگی کریں اسلئے انہوں نے عدالت سے رجوع کیا کیوں کہ انہوں نے 2 مرتبہ لوٹنے کی کوشش کی۔معاون خصوصی نے کہ یہ سندھ حکومت کی ریونیو کلیکشن کی حقیقت ہے اور اگر آپ نے اتنا زبردست ریونیو اکٹھا کیا ہے تو آپ نے 5 سالوں میں کتنے بہبود کے منصوبے بنا لیے، جب وفاق میں تھا تو صرف 7 ارب روپے استعمال کرتے ہوئے 7 منصوبے کیے لیکن آپ نے 23 ارب روپے اکٹھے کر کے ورکرز ویلفیئر کے صرف 2 منصوبے کیے اور وہ بھی ابھی مکمل نہیں ہوئے جبکہ انہیں 7 سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعید غنی صاحب اگر آپ سے وہ 2 منصوبے بھی نہیں ہورہے تو میں سندھ آنے کو تیار ہوں 3 ماہ میں اسے مکمل کردوں گا۔