واشنگٹن (این این آئی)امریکا نے ایک بار پھر ایران پر الزام عاید کیا ہے کہ تہران حکومت شام میں جاری لڑائی کو طول دینے کے لیے افغان مہاجرین اور دوسرے لوگوں پر مشتمل ملیشیائیں تیار کر رہا ہے۔ امریکا نے افغان پناہ گزینوں کو ملیشیائوں میں بھرتی نہ کرنے سے متعلق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا بیان مسترد کردیا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا کی طرف سے تہران پر افغان مہاجرین کو جنگ کے لیے بھرتی کرنے کا الزام من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں لڑنے والے بہت سے عسکریت پسند گروپوں کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں۔ وزارت خارجہ کا کہناتھا کہ ایران اپنے ملک میں موجود افغان مہاجرین کا استحصال کرتے ہوئے انہیں شام کی جنگ میں جھونک رہا ہے اور ایرانی پاسداران انقلاب افغان پناہ گزینوں کو جنگی ایندھن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔جواد ظریف نے کہا کہ فاطمیون ملیشیا کے پرچم تلے صرف 2 ہزار افغان جنگجو ہیں جو ابھی بھی شام میں لڑ رہے ہیں۔ ایران نے انہیں شام نہیں بھیجا بلکہ وہ رضاکارانہ طور پر لڑ رہے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران افغانستان میں فاطمیون ملیشیا بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ یہ عسکریت پسند گروپ پاسداران انقلاب نے شام میں بشار الاسد کے مخالف کے خلاف لڑنے کے لیے قائم کی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جواد ظریف کا دعوی جھوٹ ہے۔ ایران اب بھی شام میں لڑائی کے لیے افغان مہاجرین کو بھرتی کررہا ہے۔