طبقہ ساتھ کھڑا نہ ہوتا تو فوج دہشتگردی کو شکست نہیں دے سکتی تھی، فضل الرحمن

0
235

ٹانک (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر ہم یہ کارکنان، جمعیت علمائے اسلام اور مذہبی طبقے کے غریب لوگ ملک کے ساتھ کھڑے نہ ہوتے تو فوج دہشت گردی کو شکست نہیں دے سکتی تھی،ملک کا نظام جام ہوچکا ہے، اس وقت ملک کی سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر سے نیچے چلا گیا ہے اور شاید آئندہ سال، دو سال اسی پوزیشن میں رہے گا،جب حکومت ناجائز اور نااہل بھی ہو تو پھر اس حکومت کو رہنے کا حق حاصل نہیں ہے،پاکستان مقدس اور اول ملک ہے، میں، آپ، سیاستدان، جرنیل، بیوروکریٹس، تاجر بعد میں ہیں، ملک ہوگا تو یہ سب چیزیں ہوں گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے کام سے کام رکھنا اور دوسرے کے کام میں مداخلت نہ کرنے سے ملک چلے گا ورنہ پھر سمجھوتے کی سیاست ہوگی، آپ زور آور ہیں تو میں آپ کو برداشت کروں گا اور آپ مجھے کریں گے اور اسی طرح ایک دوسرے سے گزارا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ‘زورآور آدمی غریب کی زمین پر ہل چلائے تو بچارا وہ اسے کچھ نہیں کہہ سکتا، (لہٰذا) قوم کو کمزور کرکے یہ کہنا کہ ملک میں امن ہے اور نظام ٹھیک چل رہا ہے، شاید ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدہ ہیں، ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں لیکن ملک کسی کی ملکیت بھی نہیں ہے بلکہ یہ سب کا ہے، بس فرق اتنا ہے کہ دنیا میں جہاں آمر ہوگا اس کو زمین سے دلچسپی ہوگی جبکہ جہاں جمہوریت ہوگی وہاں عوام سے دلچسپی ہوگی۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آمرانہ قوت علاقے پر قبضے اور اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لینے کا سوچتی ہے جبکہ جمہوری ماحول میں لوگوں کی فلاح و بہبود مقصود ہوتی ہے، عوام خوش ہے تو پھر سیاست، پارلیمنٹ اور ملک کا نظام بھی ٹھیک چل رہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کا نظام جام ہوچکا ہے، اس وقت ملک کی سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر سے نیچے چلا گیا ہے اور شاید آئندہ سال، دو سال اسی پوزیشن میں رہے گا جبکہ اسٹیٹ بینک کہتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سطح پر معیشت نہیں گری۔سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ جب حکومت ناجائز اور نااہل بھی ہو تو پھر اس حکومت کو رہنے کا حق حاصل نہیں ہے، صرف حکومت کو ہی نہیں بلکہ جو قوت بھی ایسی حکومت کو سہارا دے گی وہ بھی مجرم ہوگی، اصل میں بڑی مجرم وہی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مقدس اور اول ملک ہے، میں، آپ، سیاستدان، جرنیل، بیوروکریٹس، تاجر بعد میں ہیں، ملک ہوگا تو یہ سب چیزیں ہوں گی۔