نئی دہلی(این این آئی)سابق بھارتی پولیس افسر این سی استھانہ کی سیکیورٹی امور پر گہری بصیرت کی حامل نئی کتاب میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنے مخالف پاکستان اور چین کے نظریاتی اور اسٹریٹیجک مقاصد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں رکھتا ہے اور ان دونوں میں سے کسی کو بھی جنگ میں شکست نہیں دے سکتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دی وائر نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ کنونشنل آرمز ریس، اسپیکٹر آف نیوکلیئر وارنامی کتاب کا تجزیہ کیا، اس کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایک طرف عسکریت پسند اہلکار اور میڈیا کی بیان بازی ہے اور دوسری طرف اور حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کسی بھی ملک کو فوجی طور پر شکست نہیں دے سکتا۔کتاب کا تجزیہ کرنے حالات حاضرہ کے معتبر پورٹل کے ایڈیٹر سدھارت ورادارجان نے آستھانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہنگے ہتھیاروں کی درآمد میں خطیر رقم خرچ کرنے کے بجائے بھارت کو چین اور پاکستان سے درپیش سیکیورٹی چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خود کو اندرونی طور پر مضبوط بنانا چاہیے سفارتکاری سمیت غیرفوجی حل تلاش کرنا چاہیے۔علمی بصیرت کی وجہ سے آستھانہ کے کالم بڑے پیمانے پر پڑھے جاتے ہیں اور انہوں نے اپنی نوکری کے دوران 48 کتابیں تصنیف کیں یا ان کے شریک مصنف رہے، وراداراجان کہتے ہیں کہ وہ خاص طور پر سیاسی اور بیوروکریٹک اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔آستھانہ نے جنگجو ذہنیت کی حامل سیاست پر بھی گہری روشنی ڈالی جو ان کے بقول پچھلے 6 سالوں میں ہندوستان میں عوامی موضوع گفتگو رہا ہے۔اس فریب کے تحت کہ ہندوستان کسی نہ کسی طرح جادوئی طور پر ناقابل تسخیر بن گیا ہے، انہوں نے مشاہدہ کیا کہ بڑی تعداد میں ہندوستانی جنگ کے لیے آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ملک کے ناقابل تسخیر ہونے کے بیانیے کو ہتھیاروں کی لاتعداد درآمد سے تقویت ملی ہے، آستھانہ نے ہندوستان کی جانب سے 2014 کے بعد سے 5 سالوں میں اسلحے کی درآمد پر خرچ کیے گئے 14 ارب ڈالر کے اعدادوشمار پیش کیے اور ڈاسالٹ ایوی ایشن سے خریدے گئے 36 رافیل طیاروں کی نامعلوم قیمت اس میں شامل نہیں ہے۔لیکن اس سے بھی اگلی دہائی میں ہندوستان اسلحے کی درآمد پر 130 ارب ڈالر خرچ کرنے کا تخمینہ لگا چکا ہے