براڈ شیٹ کے مالک نے شریف فیملی کا جھوٹ بے نقاب کر دیا، شہزاد اکبر

0
267

لاہور( این این آئی ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہاہے کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم صفدر نے لندن ہائیکورٹ کے براڈ شیٹ سے متعلق فیصلے کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن فرم کے سربراہ کاوے موسوی نے حقائق بیان کر دئیے ہیں اور انہیں چور کہہ دیا ہے ، براڈ شیٹ سے موجودہ حکومت نے معاہدہ نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ 2000ء میں نیب نے معاہدہ کیا گیا ، اس معاہدے کے تحت بیرون ملک جو بھی اثاثے تلاش کئے جانے تھے اس پرانہیں 20فیصد کی ادائیگی کیا جانے طے پایا تھا ، معاہدے کو ختم کرنے پر براڈ شیٹ عدالت میں چلی گئی تھی اور اس کی اپیل کی وجہ سے ایون فیلڈ کو اس سے نتھی کر دیا گیا ، نواز شریف اسے کرپشن کہتے ہیں جس میں پٹواری چار ہزار روپے رشوت لیتے ہوئے نشان زدہ نوٹ کے ساتھ ٹریپ ریڈ میں پکڑا جائے اور نواز شریف کی بھی یہی خواہش ہے ،ہم تو کہتے ہیں فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر اور عوامی سماعت ہو لیکن ایک کیس (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا بھی ہے جس میں یہ ابھی تک ایک ڈونر کی ٹریل پیش نہیں کر سکے ، ایک ڈونر نواز شریف سامنے آئے جنہوں نے ہل میٹل سے ادائیگی کی جس میں انہیں احتساب عدالت نے سزا دی ہے ، مریم صفدر ابھی انڈر گریجوایٹ ہیں اس لئے انہوں نے نیب کے ریجنل دفتر پرحملہ کرایا ، یہ کسی بڑے ادارے پر بھی حملہ کرسکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا، اقامے پر چھٹی کرانے کا بیاینہ جھوٹ کا پلندہ ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمان اور قوم سے تواتر کے ساتھ جھوٹ بولا،شریف خاندان کے جھوٹ کی داستان آشکار ہوچکی ہے ، ماضی میں گزارا ہو جاتا تھا مگر اب جھوٹ پکڑا جاتا ہے، نواز شریف نے اثاثے، کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپائی، انہیں کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا، نواز شریف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورے نہیں اترتے۔نواز شریف نے اپنے جھوٹ کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کیا، انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی فلیٹس سے متعلق جھوٹ بولا، یانیہ گھڑا گیا کرپشن پر نہیں اقامے پر نکالا گیا، شریف خاندان نے لندن سے آنے والی خبروں پر قبل از وقت مٹھایاں بانٹیں، پاناما کیس سے نواز شریف سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے کہا کہ لندن کی عدالت نے ہمیں بری کر دیا، لندن کی عدالت کا فیصلہ پڑھے بغیر بیانیہ لایا گیا، براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ 2000ء میں اس کے وقت کے نیب چیئرمین نے کیا ،معاہدہ یہ تھا جتنی ریکوری ہوگی 20 فیصد ادائیگی براڈ شیٹ کو دی جائے گی، براڈ شیٹ اثاثے ڈھونڈنے کی کمپنی ہے، بعد ازاں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ معطل کر دیا گیا تھا جس پر وہ عدالت چلی گئی ، اسی تناظر میں براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ فلیٹس کو اٹیچ کر دیا لیکن بعد میں اسے ادائیگی کر دی گئی ، ہم نے اس رقم کی ادائیگی میں کمی کے لئے بھی اس سے مذاکرات کئے ۔ انہوں نے کہاکہ کاوے موسوی نے اپنے انٹر ویو میں کہاہے کہ شریف خاندان نے سپن کرنے کی کی کوشش ، اس نے یہ بھی کہاکہ نواز شریف کے بھانجے یا بھتیجے نے بھی انہیں رشوت دینے کی کی کوشش کی ، نواز شریف لندن میں فارغ ہوتے ہیں کیوں اس کے خلاف کیس نہیں کرتے ، موسوی نے انہیں چور کہہ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف اپنے اثاثوں کی منی ٹریل پیش نہیں کر سکے ، ایک شخص رہتا پاکستان میں ہے ، رکن قومی اسمبلی بنتا ہے ، تین اہم وزارتوں کے قلمدان سنبھالتا ہے لیکن دبئی سے 14کروڑ روپے آمدن آتی ہے ۔ خود ساختہ معاہدے میں ہے کہ آٹھ گھنٹے ڈیوٹی بھی ہوگی اور سال کی صرف بیس چھٹیاں ہوں گی ، وہ شخص پچاس ہزار درہم پر ملازم ہے، جب آپ کے پاس منی ٹریل نہیں تو یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے ۔