مقبوضہ جموںوکشمیر’ نئے ڈومیسائل قانون پر اقوام متحدہ کے ماہرین کا اظہار تشویش

0
314

جنیوا(این این آئی)اقوام متحدہ کے انسانی حقو ق کے ماہرین نے بھارتی حکومت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے متعارف کرائے گئے نئے ڈومیسائل قانون پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اس تشویش کا اظہار اقلیتوں کے امور کے خصوصی رپورٹر فرنینڈ ڈی وارینس اور مذہب یا عقیدے کی آزادی کے خصوصی نمائندہ احمد شہید نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ویب سائیٹ پر جاری ایک مشترکہ پریس ریلیز میں کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہاکہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو یکطرفہ طورپراور بغیر کسی صلاح مشورے کے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیاتھا اورایک برس بعد مئی 2020 میں نئے ڈومیسائل رولز متعارف کرائے گئے جس نے مقبوضہ علاقے میں رہائش پذیر لوگوں کو دیاگیا تحفظ ختم کردیا۔ پریس ریلیز میں مزید کہاگیا ہے کہ اراضی سے متعلق قوانین میں آنے والی تبدیلیاں ان تحفظات کو مزید ختم کرتی جارہی ہیں۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور نئے براہ راست قوانین کے نفاذ کے فیصلے کے بعد اب جموں وکشمیر کے لوگوں کی اپنی حکومت نہیں ہے اور وہ اقلیتوں کی حیثیت سے اپنے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے خطے میں قانون سازی یا ترمیم کرنے کی طاقت سے محروم ہوگئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ غیر کشمیریوںکو جموںوکشمیر کے ڈومیسائل کی فراہمی سے اس بارے میں خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ مقبوضہ علاقے میںلسانی ، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کا عمل پہلے ہی جاری ہے ۔ بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ نئی قانون سازی میں سابقہ قوانین کو پامال کیا گیا ہے جس میں کشمیری مسلمان ، ڈوگری ، گوجری ، پہاڑی ، سکھ ، لداخی اور دیگر قائم اقلیتوں کو جائیداد خریدنے ، اراضی کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں تک رسائی کے حقوق دیئے گئے تھے