سانس لینے اور بات کرنے جیسی سرگرمیاں بھی کووڈ کو پھیلا سکتی ہیں، تحقیق

0
227

سنگاپور(این این آئی)نئی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ بات کرنے اور گانے سے منہ سے خارج ہونے والے ننھے ایروسول ذرات کووڈ کے پھیلاؤ میں ممکنہ طور پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرہ فرد کے بات کرنے اور گانے کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ننھے وائرل ذرات سے بھی یہ بیماری آگے پھیل سکتی ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بولنے یا گانے سے بننے والے ننھے ایرول سول ذرات (5 مائیکرو میٹر سے چھوٹے) میں بڑے ایروسولز کے مقابلے میں زیادہ وائرل ذرات ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق یہ ننھے ذرات ممکنہ طور پر کووڈ کے پھیلاؤ میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں بالخصوص کسی چار دیواری کے اندر۔محققین نے بتایا کہ اگرچہ سابقہ حقیقی رپورٹس میں بات کرنے اور گانے سے خارج ہونے والے ایروسول ذرات کی مقدار پر روشنی ڈالی گئی، مگر یہ جانچ پڑتال نہیں کی گئی اس سے کتنی مقدار میں کورونا وائرس والے ذرات بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس میں سانس لینے، بات کرنے اور گانے کے دوران بننے والے ایروسولز میں کووڈ ذرات کی تعداد کا موازنہ کیا گیا۔اس تحقیق میں کووڈ کے 22 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو سنگاپور کے نیشنل سینٹر فار انفیکشیز ڈیزیز (این سی آئی ڈی) میں فروری سے اپریل 2021 کے دوران زیرعلاج رہے تھے۔ان سب افراد کو 3 مختلف سرگرمیوں کا حصہ بنایا گیا