بابری مسجد کی شہادت کو 29 برس مکمل ہوگئے

0
231

اسلام آباد(این این آئی) بابری مسجد کی شہادت کو 29 برس مکمل ہوگئے جس کو 1992 ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی قیادت میں ہندو بلوائیوں نے اس وقت کی کانگریس حکومت کی خاموش منظوری کے ساتھ شہید کیاتھا اور اس طرح بھارت کا انتہا پسند چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے اس دن کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ایودھیا میں 16ویں صدی کی بابری مسجد کو انتہا پسند ہندوؤں نے 6 دسمبر 1992 کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا۔بابری مسجد کی شہادت سے زیادہ اذیت ناک بات بھارت کی اعلیٰ عدلیہ کا جانبدارانہ کردار ہے جس نے نومبر 2019 میں ہندوؤں کو تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر بنانے کی اجازت دی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے ہندوتوا نظریے کو ترجیح دی۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ایل کے ایڈوانی جیسے بی جے پی کے رہنمائوں کو بھی بری کر دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے جانبدارانہ فیصلے نے بھارت کو ہندو ملک میں تبدیل کرنے کے عمل کی توثیق کی ہے جہاںمسلمانوں کا وجود اب ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔ ایودھیا کا فیصلہ انصاف کے تمام ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بابری مسجد کیس میں بی جے پی کا من پسند فیصلہ سنانے پربی جے پی کی بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق جج چیف جسٹس گوگوئی کو راجیہ سبھا کا رکن بنالیا۔کے ایم ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں خاص طور پر مودی کے دور میںہندوتوا قوتیں مسلمانوں کے مذہبی مقامات کومسلسل گرارہی ہیں