اسلام آباد (این این آئی)وزارت خزانہ نے سینٹ کو بتایا ہے کہ گور نر اسٹیٹ بینک کو تین سالہ کنٹریکٹ پر 25لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ اور دیگر مراعات کے ساتھ ملازمت دی گئی ہے ، تنخواہ میں سالانہ دس فیصد اضافہ ہوگا ، تین سالہ مدت ختم ہونے کے بعد چھ ماہ کی اضافی تنخواہ بھی دی جائیگی جبکہ گور نر اسٹیٹ بینک کو سرکاری رہائش گاہ ، بچوں کی تعلیم کے اخراجات ، سر کاری گاڑیاں کے علاوہ دیگر بھاری مراعات دی گئی ہیں ۔ جمعہ کو سینٹ میں گورنر سٹیٹ بینک کے بارے میں پوچھے گئے سینیٹر عرفان صدیقی کے سوال پر اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب یہ سوال پوچھنے کا نمبر آیا۔ سینیٹ میں فراہم کی گئی جوابات کی کاپی میں سوال نمبر 159 میں عرفان صدیقی نے پوچھا تھا کہ سٹیٹ بینک کے گورنر کی تقرری کا طریقہ کار کیا ہے، انکی ماہانہ تنخواہ اور مراعات کیا ہیں اور یہ کہ کیا گورنر رضا باقر آئی ایم ایف سے وابستہ رہے ہیں اگر رہے ہیں تو کتنا عرصہ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے باری آنے پر کہا کہ جوابی کاپی پر لکھا ہے کہ (reply not received)یعنی جواب موصول نہیں ہوا لیکِن چیئرمین مجھے ابھی دو صفحات پر مشتمل جواب موصول ہو گیا ہے تاہم ایوان کے باقی معزز ارکان کو موصول نہیں ہوا یہ اْنکی حق تلفی ہے۔ میں تو کئی ضمنی سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن جب تک جواب باقی ارکان کے سامنے نہ ہو وہ ضمنی سوال کیسے پوچھیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ مناسب نہیں کہ مجھے تو خاموشی سے جواب فراہم کر دیا گیا ہے لیکن باقی ارکان تک نہیں پہنچایا گیا۔ اس پر چیئرمین صادق سنجرانی نے پوچھا کہ کیا ہم اس سوال کو اگلے سیشن تک ملتوی کر دیں تو سینیٹر عرفان صدیقی نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب ہوگا تا کہ باقی ارکان تک حکومت کا جواب پہنچ جائے۔حکومت کی طرف سے فراہم کیے گئے جواب میں بتایا گیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک موجودہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے اٹھارہ سال تک آئی ایم ایف سے وابستہ رہے ہیں۔ گورنر کی ماہانہ تنخواہ پچیس لاکھ روپے ہے۔”این این آئی ” کو حاصل دستاویز کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی کے سوالات پر حکومتی جواب میں بتایاگیاکہ گورنر اسٹیٹ بینک اٹھارہ سال آئی ایم ایف کے ملازم رہے، گورنر کی ماہانہ تنخواہ پچیس لاکھ روپے ہے، ہر سال دس فیصد کے حساب سے اڑھائی لاکھ روپے کا اضافہ ہوگا۔بتایاگیاکہ فرنیچر سے مکمل طور پر آراستہ گھر اور متعلقہ الائونس جو بورڈ منظور کرے، دو گاڑیاں،دو ڈرائیور،ہر گاڑی کے لیے 600 لیٹر پیٹرول ،بجلی ، گیس پانی کے مکمل بلوں کی ادائیگی بینک کریگا۔بتایاگیاکہ جنریٹرچلانا پڑے تو اسکے ایندھن کی ادائیگی بھی بینک کریگا، وزیر تعلیم بچوں کی 75 فیصد فیس بینک دے گا۔ انہوںنے کہاکہ چار ذاتی ملازمین کو دی جانے والی تنخواہ بھی بینک دیگا، تمام میڈیکل اخراجات بینک دے گا، تین سالہ ملازمت کے خاتمے پر چھے ماہ کی تنخواہ اضافی ملے گی۔حکومت کی جانب سے بتایاگیاکہ ہر سال کے خاتمے پر گریجویٹی کی مد میں ایک ماہ کی تنخوا اضافی ملے گی، کلب کی مفت ممبرشپ کے علاوہ پراویڈنٹ فنڈ، سفری الائونس بھی ملے گا، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ایسی تمام مراعات ملیں گی جو سٹیٹ بینک بورڈ منظور کرے گا۔جواب میں بتایا گیا کہ صدر پاکستان گورنر کی تنخواہ اور مراعات کا تعین کرتے ہیں تاہم وہ گورنر کی تقرری ہو جانے کے بعد تنخواہ اور مراعات میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کر سکتے جس سے گورنر کی مالی مراعات میں کوئی کمی آئے، گورنر کا تقرر تین سال کے لیے ہے اور کوئی فرد 65 سال سے زائد عمر تک گورنر نہیں رہ سکتا۔
٭٭٭٭٭