پاکستان نے او آئی سی اجلاس میں کشمیری قیادت کومدعو کرنے پر بھارتی اعتراض مسترد کردیا

0
177

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی طرف سے کشمیری قیادت کو اڑتالیسویں وزرا خارجہ کونسل کے اسلام آباد میں بائیس اور تئیس مارچ دوہزار بائیس کو ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے پر ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کرتا ہے۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارت کو کوئی قانونی حق حاصل نہیں کہ وہ جموں وکشمیر کے متنازعہ خطے کو ”اٹوٹ انگ” قرار دینے کا دعویٰ کرے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تنازعہ جموں وکشمیر پر کثیر قراردادیں قرار دیتی ہیں کہ ریاست جموں وکشمیر کا حتمی تصفیہ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے کے ذریعے کشمیری عوام کی مرضی ومنشاء کے مطابق ہوگا۔ ترجمان نے کہاکہ اس حقیقت کے برعکس بھارت کے بار بار کے دعوے غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے اور جبر واستبداد کی حقیقت کو جھٹلا اور دھندلا نہیں سکتے۔ترجمان نے کہاکہ عوام کے استصواب رائے کا عالم گیرسطح پر تسلیم شدہ حق اقوام متحدہ کے منشور میں درج ایک اصول ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ‘او۔آئی۔سی’ نے جموں وکشمیر کے عوام کے حق کو تسلیم کیا ہے جو 1947 سے بھارت کے غیرقانونی قبضے کا شکار ہیں،اسی طرح او آئی سی نے کشمیری عوام کی اپنے استصواب رائے کے حق کے لئے منصفانہ جدوجہد کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور او آئی سی کے اجلاسوں میں کشمیری قیادت کو مدعو کرنے کی روایت رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان بھارت پر زور دیتا ہے کہ بائیس اور تئیس مارچ دوہزار بائیس کو اسلام آباد میں ہونے والے ‘او۔آئی۔سی’ وزرا خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کی شرکت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا نہ کرے۔ ترجمان کے مطابق جبرکار شکار کشمیری عوام کے عزت وقار اور آزادی پر او آئی سی کے اصولی موقف پر سوال اٹھانے کے بجائے بھارت خوداحتسابی کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اپنا جبرواستبداد اور انسانی حقوق و عالمی انسانی قانون کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں بند کرے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کااپنا حق استعمال کرنے دے۔