اسلام آباد (این این آئی)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کیمپ پولیٹکس پر یقین نہیں رکھتا اور امریکا اور چین کے ساتھ ساتھ روس سے بھی بہترین تعلقات ہیں، چین کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں ، سی پیک معاہدہ انتہائی اہم ہے،یوکرین پر روسی حملہ بد قسمتی ہے، سیز فائر اور ڈائیلاگ کی فوری ضرورت ہے، یوکرین کیلئے امداد بھیجنا کسی کی حمایت کے مترادف نہیں ،بھارت کی طرف سے میزائل کا پاکستان میں گرنا گہری تشویش کا باعث ہے، پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کہ اس کے ہتھیار محفوظ ہیں،پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چاہتا ہے بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل ہو،غربت، موسمیاتی تبدیلی اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں،ہمیں مل کر عالمی نظام کو مستحکم کرنا ہے ، ہم عالمی سلامتی کے ذریعے ہی اپنے مشترکہ مفادات حاصل کر سکتے ہیں۔ہفتہ کوسیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی بنائی ہے جو انسانی اور اقتصادی سلامتی کو حاصل کرنے کا سبب بنے گی۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید نے کہا کہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ میں دوسری بار اس سیکیورٹی ڈائیلاگ میں خطاب کر رہا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہمارا ماننا ہے کہ ہمیں مل کر تصادم کے بجائے عالمی تعاون کی راہیں تلاش کرنی چاہئیں، اس ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے ممالک مل کر سلامتی کے آئیڈیاز پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم غربت، موسمیاتی تبدیلی اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں، ہمیں مل کر عالمی نظام کو مستحکم کرنا ہے اور ہم عالمی سلامتی کے ذریعے ہی اپنے مشترکہ مفادات حاصل کر سکتے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جو اقتصادی راہداری کی طرف دیکھ رہا ہے اور اس کے درمیان حائل چیلنجز سے بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے پہلی بار اپنی قومی سلامتی پالیسی پیش کی ہے، پاکستانیوں کی خوشحالی، سلامتی، خودمختاری اس پالیسی کا مرکز ہے، یہ معاشی، انسانی اور روایتی سیکیورٹی نمایاں نشاندہی کرتی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد ہماری جغرافیائی معاشی حکمت عملی کے تحت معاشی نمو کا حصول اور اپنی شہریوں کی خود مختاری اور معاشی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے بے شمار قربانیاں دیں اور سال 2001 سے اب تک پاکستان 19 ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کر چکا ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیکیورٹی فورسز اور ہمارے شہریوں کی مدد سے ہم نے دہشت گردی کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کی تاہم خطے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات اب بھی موجود ہیں اور جب تک یہ ختم نہیں ہوجاتے ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے