شاہ محمود قریشی کی اپوزیشن کو سفیر کیساتھ اِن کیمرہ اجلاس کی دعوت

0
220

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کو سفیر کے ساتھ ان کیمرہ اجلا س کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ آئیے ان کیمرہ سیشن کرتے ہیں ، سفیر کو بلاتے ہیں ، ان سے پوچھتے ہیں،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ہفتہ کو شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں اپنی جماعت کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئین میں عدم اعتماد کی تحریک کا حق موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی سیاسی اور جمہوری انداز میں مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ایک اور چیز ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں اور قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ آئین شکنی مطمع نظر تھا نہ ہوگا، آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے اور وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ وہ دل سے مایوس ہیں تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر سر تسلیم خرم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہوئی ہے، میں حالیہ آئین شکنی کا حوالہ دینا چاہوں گا، قوم اس بات کی گواہ ہے کہ 12 اکتوبر 1999 میں آئین شکنی ہوئی، قوم اس بات کی گواہ ہے جب اعلیٰ عدلیہ کے سامنے جب وہ کیس گیا تو نہ صرف جسٹیفکیشن مانگی گئی بلکہ آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دی گئی۔انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو زرداری صاحب نے عدلیہ کے فیصلے سے قبل بیان دیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ ہم قبول نہیں کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کا مؤقف ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں، میرا وزیر اعظم کہتا ہے کہ مایوس ہوں تاہم عدلیہ کا احترام کروں گا۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اجلاس جاری رہے گا اور تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اتوار کو ہونے والے اجلاس اور وزیر اعظم عمران خان کے اسمبلی توڑنے کی تجویز کا عدالت نے ازخود نوٹس لیا اور اسپیکر کی رولنگ کو مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ ہماری اپوزیشن پونے 4 سال سے کر رہی ہے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے، جس کے پیش نظر وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ عوام کے پاس چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ عوام پاکستان مستقبل کن ہاتھوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم کرلیا ہے تاہم اپوزیشن عدلیہ میں کیوں گئی، اس کا ایک پس منظر ہے