حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں ہیں،وفاقی شرعی عدالت

0
239

اسلام آبا د(این این آئی)وفاقی شرعی عدالت نے سود سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں ہیں۔ جمعرات کو جاری فیصلے کے مطابق فریقین نے سود سے پاک بینکنگ کے بارے میں اپنی رائے دی،اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے۔فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں ہیں، معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ شرعی عدالت نے کہاکہ اسلامی بینکاری نظام خطرات سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے، ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ شرعی عدالت کے مطابق ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا،بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول کرنا ربا کے زمرے میں آتا ہے۔ فیصلے کے مطابق بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے،قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ وفاقی شرعی عدالت نے کہاکہ کیس میں اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کی رائے لی گئی،اکستان میں سود کے بغیر بینکنگ نظام بھی موجود ہے۔عدالت نے حکومت کو اندرونی و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہ کہ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا