تل ابیب (این این آئی)امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے آخری آپشن کے طور پر فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو اس پر عمل خارج از امکان نہیں۔ امریکی صدر نے ایک اسرائیلی ٹی وی چینل سے گفتگو میں اس بات سے انکار کیا کہ ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے اسرائیلی قیادت کے ساتھ ان کی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں جو بائیڈن نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ امریکہ ایران کی پاسداران انقلاب فورس کو غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھے گا، چاہے اس سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق بات چیت ختم ہو جائے۔جو بائیڈن بدھ کو اسرائیل پہنچے تھے جبکہ وہ جی سی سی اجلاس کے لیے سعودی عرب بھی آئیں گے۔انٹرویو میں جب امریکی صدر سے یہ پوچھا گیا کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اس قدر پرعزم کیوں ہے حالانکہ خطے میں زیادہ تر امریکی اتحادی اس کے مخالف ہیں۔اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا ‘موجودہ ایران سے کوئی بدتر چیز ہو گی تو وہ جوہری ہتھیار رکھنے والا ایران ہو گا۔انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کو ختم کر کے اچھا نہیں کیا، جس کے نتیجے میں ایران مزید خطرناک ہو گیا ہے۔’وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے جتنا اب قریب ہے، اس سے قبل نہیں تھا۔2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے نکال لیا تھا۔جس پر پی فائیو پلس ممالک نے بھی دستخط کیے تھے جن میں چین، فرانس، روس، انگلینڈ، امریکہ اور جرمنی میں شامل تھے۔جس کی وجہ مشرق وسطٰی کے خلاف ایران کا جارحانہ رویہ تھا امریکہ کے زیادہ تر اتحادیوں نے اس قدم کو سراہا تھا۔اس ڈیل میں تہران کو جوہری سرگرمیوں کے معائنے کے بدلے پابندیوں میں ریلیف دینے کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔