لندن (این این آئی)برطانیہ کی حکومت نے افغانستان میں سپیشل ایئر سروس (ایس اے ایس) کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی میں ملوث ایک سابق جنرل کی بطور مشیر قومی سلامتی تقرری روک دی ہے۔عرب نیوز کے مطابق جنرل گیوین جینکنز کو سابق وزیراعظم رشی سونک نے جولائی میں ہونے والے عام انتخابات جس میں ان کی حکمران کنزرویٹو پارٹی کو لیبر پارٹی نے بھاری اکثریت سے شکست دی تھی، سے کچھ ماہ پہلے اپریل میں تعینات کیا تھا۔ٹائمز اخبار نے رپورٹ کیا کہ اب برطانیہ کے موجودہ وزیراعظم لیبر پارٹی کے رہنما کیئر سٹارمر نے مسلح افواج کے سابق نائب سربراہ جینکنز کی تقرری منسوخ کر دی ہے۔کیئر سٹارمر نے اس سے قبل موجودہ قومی سلامتی کے مشیر سر ٹم بیرو کو امریکہ میں برطانیہ کا سفیر بننے سے روک دیا تھا، یہ تقرری بھی سابق وزیراعظم رشی سونک نے کی تھی۔اپریل میں جب جنرل گیوین جینکنز کی تقرری ہوئی تو انہیں مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑا جیسے کہ وہ افغانستان میں جنگ کے دوران برطانیہ کی ایلیٹ سپیشل فورسز کے ارکان کی طرف سے دی جانے والی پھانسیوں کے بارے میں کتنا جانتے تھے۔ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ برطانیہ کی ایلیٹ سپیشل فورسز (ایس اے ایس) جنگ کے دوران ‘ماورائے عدالت قتل’ میں ملوث تھی۔رچرڈ ہرمر کے سی نے تحقیقات میں افغان متاثرین کے خاندانوں کی نمائندگی کی تھی اور اب وہ حکومت کے چیف قانونی مشیر ہیں۔تحقیقات کے دوران رچرڈ ہرمر نے جنرل گیوین جینکنز کا نام ظاہر کیے بغیر انہیں ‘این 1785’ کہہ کر اپنا ابتدائی بیان دیا۔سابق جنرل کی شناخت اْس وقت پبلک ہوئی جب گذشتہ سال بی بی سی کی ایک ‘پینوراما’ دستاویزی فلم کے ذریعے نام ظاہر کیا گیا۔تحقیقات کے دوران رچرڈ ہرمر نے کہا کہ این 1785 ہلاکتوں کے بارے میں ملٹری پولیس کو آگاہ کرنے میں ناکام رہا اور یہ سوال اْٹھایا کہ اعلیٰ فوجی افسران نے جنگی جرائم کے شواہد کو ‘کئی برسوں تک دفن رکھنے’ کی اجازت کیوں دی۔ڈاؤننگ سٹریٹ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ نئے قومی سلامتی کے مشیر کی تقرری کے لیے ” شفاف عمل’ ہوگا۔اگرچہ برطانوی وزیراعظم نے سابق جنرل کی تقرری روک دی ہے لیکن جنرل اگر چاہیں تو اس عہدے کے لیے دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔