موجودہ جنگ تہذیب اور سفاکیت کے درمیان لڑائی ہے،اسرائیلی وزیراعظم

0
63

پیرس(این این آئی)فرانس اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں تنا اور الفاظ کی جنگ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے میکرون کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میکرون کے ساتھ میری گفتگو نے مجھے مایوس کر دیا۔غزہ کی پٹی میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ ابھی تک آخری حد تک نہیں پہنچی لیکن اسرائیل مہم کے خاتمے کے آغاز تک پہنچ گیا ہے۔ اسرائیلی افواج نے حماس کی جنگی صلاحیتوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا اور اس کمانڈر کو قتل کر دیا جس نے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے خونریز حملے کی قیادت کی تھی۔ نیتن یاہو یحیی سنوار کے قتل کا حوالہ دے رہے تھے۔نیتن یاہو نے زور دے کر کہا کہ یہ جنگ تہذیب اور بربریت کے درمیان جدوجہد کا استعارہ ہے اور یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے آگے بڑھی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ہماری جنگ نہیں ہے یہ آپ کی بھی جنگ ہے۔فرانس کی جانب سے لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کی دھمکیوں کے بعد میکرون اور نیتن یاہو کے درمیان تعلقات میں گزشتہ ہفتے سے شدید کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے میکرون کی دھمکیوں کو بے عزتی سمجھا ہے۔فرانسیسی صدر نے اقوام متحدہ پر تل ابیب کے بار بار حملوں پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ میکرون نے اقوام متحدہ کو اکسایا کہ وہ نیتن یاہو کو یاد دلائے کہ اسرائیل اصل میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے ذریعے قائم ہوا تھا۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کو یقینا یہ معاملہ پسند نہیں آیا اور انہوں نے ردعمل دیا۔