کپتان کی خصوصیت ہے ٹیم کو یکجا رکھے، محمد رضوان

0
67

لاہور(این این آئی) پاکستان کے وائٹ بال کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے کھیلنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے خواب ہوتا ہے یہ بہت بڑا اعزاز ہوتا ہے اور اس سے بھی زیادہ یہ کہ آپ پاکستان ٹیم کی قیادت کریں۔محمد رضوان نے پی سی بی ڈیجیٹل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ چیلنج بھی ہے کہ قوم مجھ سے جو توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے میں اس ذمہ داری کو ان توقعات کے مطابق نبھاؤں۔ میں کوشش کروں گا کہ اس اعزاز اور پریشر میں توازن رکھ کر اسے اچھی طرح ہینڈل کروں۔رضوان نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی کپتانی کی خواہش ظاہر نہیں کی لیکن جب ذمہ داری آئی ہے تو اسے اچھی طرح نبھانے کی کوشش کروں گا۔ماضی میں جو بھی کپتان گزرے ہیں انہوں نے ان سے سیکھا ہے۔کچھ نرم اور کچھ غصے والے ہیں ، کوشش کروں گا کہ جو کچھ سیکھا ہے اسے اپلائی کروں گا اور اللہ تعالی میرے مدد کریں گے۔ رضوان نے کہا کہ کپتان کی خصوصیت یہ ہے کہ ٹیم کو اکٹھا کیا جائے۔ جب ٹیم اکٹھی ہوتی ہے تو پوری ٹیم اکٹھی نظر آتی ہے وہ کسی ایک بندے کی وجہ سے نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ جب آپ پاکستان کے لیے کھیل رہے ہیں تو یہ یقیناً پریشر والا گیم ہے۔وہ ماضی میں وکٹ کیپنگ’ بیٹنگ اور کپتانی ساتھ ساتھ کرچکے ہیں اور جو کچھ اللہ نے سکھایا ہوا ہے اسے جاری رکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام فارمیٹس میں نائب کپتان بھی رہ چکے ہیں اور پوری ٹیم ان سے خوش تھی اور آگے بھی وہی ہوگا جو پاکستان ٹیم کے لیے اچھا ہو۔انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں ہمیشہ ہمیں مشکلات کا سامنا رہا ہے لیکن اگر ہم آسٹریلیا میں آخری ٹیسٹ سیریز دیکھیں تو ہم ہر ٹیسٹ جیتنے کی پوزیشن میں تھے اور قریب جاکر ہارے ہیں اور ہم نے جو چیزیں نوٹ کی ہیں اگر ہم ان پر کام کریں تو ہم آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہرائیں گے۔اگر ہم نے ماضی میں نہیں ہرایا تو یہ ضروری نہیں ہے کہ آخر تک ہم اسے نہ ہراسکیں۔ہم اسے سوچ اور جذبے کے ساتھ جارہے ہیں۔ ہم نے سینئر اور ینگ کھلاڑیوں کے ساتھ ملکر وہاں لڑنا ہے نتیجہ اللہ پر چھوڑا ہوا ہے۔رضوان نے کہا کہ ان کا وڑن یہ ہے کہ ان کے پاس بیک اپ میں کپتان تیار رہے۔نہ صرف کپتان تیار رکھنا ہے بلکہ کیپر بھی تیار رکھنا ہے۔ ہم بڑے ٹورنامنٹس میں سیمی فائنل میں آکر ہارتے رہے ہیں ہمیں چیمپئنز ٹرافی اور انڈیا میں ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھ کر تیاری کرنی ہوگی۔یہ ہمارے ٹارگیٹ ہونے چاہیئں۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام کھلاڑیوں کے لیے مثال بننا چاہیں گے اور ایسی لیگیسی چھوڑ کر جانا چاہیں گے کہ جب وہ جائیں تو پاکستان کے پاس اچھے کھلاڑی موجود ہوں