امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ کی وزیرعظم سے ملاقات ،دوطرفہ تعلقات پر گفتگو

0
259

اسلام آباد(این این آئی)امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جمعرات کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ نے یہاں ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی قیمتی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی حکومت اور عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے ڈیرک چولیٹ کا اس مشکل وقت میں جب پاکستان تاریخ کے سب سے تباہ کن سیلاب سے بری طرح دوچار ہے، پاکستان کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے اس موقع پر شرکاء کو آگاہ کیا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ پاکستانی اس آفت سے اب تک متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1,300 سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زراعت، مویشیوں، املاک، اور اہم انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔ مزید براں وزیر اعظم نے کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا ممکنہ پھیلاؤ بھی تشویشناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے، حکومت اس تباہ کن صورتحال میں ترجیحی بنیادوں پر ریسکیو و ریلیف آپریشن میں پوری طرح مصروف عمل ہے۔وزیر اعظم نے ریسکیو اور ریلیف کے بعد سیلاب زدگان کی بحالی اور انفراسٹرکچر و نجی املاک کی تعمیر نو کے بڑے چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی۔ امریکہ کی طرف سے مسلسل تعاون، یکجہتی اور سیلاب زدگان کیلئے امدد انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعاون پر مبنی دیرینہ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔وزیراعظم نے پاکستانـامریکہ تعلقات کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، باہمی سیکیورٹی، صحت، موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ان تعلقات کو گہرا اور وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے، انہوں نے باہمی اعتماد، احترام اور افہام و تفہیم کے اصولوں پر مبنی دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور پائیدار روابط کی اہمیت پر زور دیا۔کرہ ارض پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں اس چیلنج سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی مالیات کو متحرک کرنا بھی شامل ہے۔علاقائی تناظر میں وزیراعظم نے پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے افغان اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادی کو افغان حکام کے ساتھ روابط بڑھانے کی ضرورت ہے