پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، امریکی صدر کا الزام

0
294

واشنگٹن /اسلام آباد(این این آئی)امریکی صدر امریکا کے صدر جو بائیڈن نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان شاید دنیا کی خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے جبکہ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے،تقریر کا جائزہ لینے کے بعد حکومتی سطح پر ردعمل دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے پاکستان پر الزام گزشتہ روز ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے لگایا ۔وائٹ ہاس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے خطاب کی ایک نقل میں جس میں بائیڈن کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے جس کے پاس کسی اتحاد کے بغیر جوہری ہتھیار ہیں۔امریکی صدر نے یہ بیان عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ممالک اپنے اتحاد پر نظر ثانی کر رہے ہیں اور اس معاملے کی سچائی یہ ہے کہ میں حقیقی طور پر اس پر یقین رکھتا ہوںکہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں۔امریکی صدر نے کہاکہ یہاں تک کہ ہمارے دشمن بھی یہ جاننے کیلئے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم اسے کس طرح سمجھتے ہیں، ہم کیا کرتے ہیں۔جوبائیڈن نے کہا کہ بہت کچھ دا ئوپر لگا ہوا ہے۔ امریکی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے پاس دنیا کو ایسی جگہ پر لے جانے کی صلاحیت ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی۔امریکی صدر نے کہا کہ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد سے آپ کے پاس ایسا روسی رہنما ہوگا جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دیگاجس سے صرف 3 سے 4ہزار لوگ قتل ہوں گے اور ایک نقطہ نظر تک محدود ہوگا اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا جو جانتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں تاہم ان کے ساتھ بہت زیادہ مسائل تھے۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسے کیسے سنبھالیں گے؟ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے مقابلے میں ہم اسے کیسے سنبھالیں گے؟ اور میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے، پاکستان جس کے پاس کسی اتحاد کے بغیر جوہری ہتھیار ہیں۔قبل ازیں بدھ کی شام جاری ہونے والی 48 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں دہشت گردی اور دیگر جیو اسٹریٹجک خطرات کا ذکر ہے تاہم ماضی قریب کے برعکس اس میں ان خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار اتحادی کے طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا گیا، 2021کے حکمت عملی پیپر سے بھی پاکستان کا نام غائب تھا۔اامریکی صدر کے حالیہ بیان پر ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے فوری ردِ عمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ تقریر کا جائزہ لینے کے بعد حکومتی سطح پر ردعمل دیا جائے گا۔دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق ریمارکس غیر ضروری ہیں، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ امریکی صدر نے بیان کس تناظر میں دیا۔ذرائع کے مطابق امریکا ہمیشہ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تنقید کرتا رہا ہے۔