پاکستان اور امریکہ تجارت، سرمایہ کاری، گرین انرجی، انفراسٹرکچر، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں اپنے دوطرفہ تعلقات کو ازسر نو ڈھال رہے ہیں،سردار مسعود خان

0
354

ہوسٹن(این این آئی)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ تجارت، سرمایہ کاری، گرین انرجی، انفراسٹرکچر، صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں اپنے دوطرفہ تعلقات کو ازسر نو ڈھال رہے ہیں،ہماری توجہ عوامی تبادلوں کے فروغ پر مرکوز ہے، مشترکہ طور پر جنگیں لڑنے اور افغانستان سے بالاتر ہو کر دونوں ملک اپنے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیتے ہوئے دہشت گردی کیخلاف اور علاقائی استحکام کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ امریکہ کے شہر بوسٹن میں واقع معروف ہارورڈ یونیوسٹی کے لکشمی متل اینڈ فیملی ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پاکستان کے پچہتر سال کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ امن، علاقائی اور تذویراتی توازن، مشترکہ خوشحالی، روابط اور سودمند شراکت داری پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اصول ہیں۔ پاکستان کیلئے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ امریکہ تکنیکی معلومات ، فوجی سازوسامان اور پاکستان کی برآمدات کے ضمن میں ہمیشہ پاکستان کی ترجیح رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی برآمدات سات ارب ڈالر سے بڑھ کر گذشتہ برس نوارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ امریکہ میں موجود تقریباً دس لاکھ پاکستانی دونوں قوموں کے درمیان ایک مضبوط پل ہے۔ پاک امریکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور ان میں وسعت لانے کے حوالے سے حالیہ کوششوں اور ان میں تقویت آنے کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک اقتصادی تعاون کے شعبے میں مضبوط بنیادیں استوار کرنے کے لئے کوشاں ہیں تاکہ ایسی شراکت داری نہ صرف دونوں ملکوں کی عوام کے لئے سود مند ہو بلکہ علاقائی استحکام اور خوشحالی کا باعث بنے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے ضمن میں شعبہ زراعت کی مثال دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ 1960 کے گرین انقلاب کے بعد حالیہ دنوں میں اعلان کردہ گرین الائنس سے زراعت کے اہم شعبہ جات جن میں ہائبرڈ سیڈ، بائیوٹیکنالوجی اور سنتھیٹیک انجنیئرنگ شامل ہے میں دونوں ممالک کے تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکہ میں زیر تعلیم پاکستانی طلبائ کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد اس سال آٹھ ہزار تک پہنچ گئی ہے جو ابھی بھی کم ہے ۔ نئی ٹیکنالوجی اور اسٹیم ( سائنس ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی ) کے شعبہ جات میں ان میں مزید اضافہ سامنے آئے گا۔ پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو افغانستان، بھارت اور حتیٰ کہ چین کے تناظر میں نہیں دیکھتا، ان تعلقات کو اپنی انفرادی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ پاکستان کو چین یا امریکہ میں سے کسی ایک کا چناؤ کرنے کی بات نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے لیکن یہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ چین اور امریکہ ایک دوسرے پر انحصار کرنے والے ملک ہیں۔ بھارت کیساتھ تعلقات کی بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہمیں ادراک ہے کہ متحد اور معاشی طور پر جڑے ہوئے جنوبی ایشیا سے یہاں کے لوگوں اور پوری دنیا کی عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات بشمول کشمیر کے دیرینہ معاملے کے حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ ایسے تمام معاملات جو دونوں قوموں کو ایک دوسرے سے جدا کرتے ہیں ان کونظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ یہ حکمت عملی نہ ماضی میں کام آئی ہے اور نہ اب کام آئے گی۔ انہوں کہا کہ سفارت کاری کے ذریعے کشمیر، پانی، تذویراتی توازن جیسے تمام معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک امن کا حصول ممکن نہیں ہوگا جب تک اعتماد سازی، موثر بات چیت اور ذمہ داری سے معاملات حل کرنے کے لئے گفت و شنید نہیں ہوگی۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت ملک کو تذویراتی جسامت اور تحفظ د ینے اور کسی بھی جارحیت کی روک تھام کا ذریعہ ثابت ہوئی ہے