دسمبر یا جنوری، جب بھی انتخابات ہوں گے تو نواز شریف آکر قیادت خود کریں گے’رانا ثناء اللہ

0
229

لاہور ( این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑی گئیں تو وفاقی حکومت برقرار رہے گی ،ضمنی یا عام انتخابات دونوں صورتوں میں انتخابی مہم کی قیادت نواز شریف کریں گے،پنجاب میں عدم اعتماد پیش کرنی ہے یا نہیں، اس پر فیصلہ نہیں ہوا، عمران خان سے مذاکرات پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل سامنے آئے گا ،کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہو رہے،مذاکرات کی بات ہوئی تو عوام کے سامنے ہوگی،عمران خان کو ہم نے جیل نہیں بھیجنا، انہوں نے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جیل جانا ہے،چوہدری مونس الٰہی کے بیان نے ایک مرتبہ پھر شکوک شہبات پیدا کیے ہیں جس کی وضاحت ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ماضی میں توشہ خانہ سے گھڑیاں چوری کر کے بیچی گئیں اور پورے ملک کا مذاق بنایا، اپنے مخالفین پر جھوٹے کیسز بنائے گئے۔فرح گوگی پورے پنجاب سے پوسٹنگ ٹرانسفر کے پیسے اکٹھی کرتی رہی، 2، 2کروڑ روپے میں ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ڈی جی، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی لگتے رہے، 12ارب روپے کی بینک ٹرانزیکشن ہے اور جو جہازوں میں پیسے باہر بھیجے گئے وہ علیحدہ ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فرح گوگی عمران خان کی فرنٹ مین تھی، اگر انہوں نے جیل جانا ہے یا ان کے خلاف کوئی کیس بننا ہے تو وہ ہم نہیں بنا رہے، یہ ان کے اپنے کالے کرتوت ہیں جن کا انہوں نے کبھی جواب نہیں دیا، میرے خلاف منشیات ہیروئن کا کیس بنایا گیا ، میں چیلنج کرتا ہوں اس کا بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جائے اور میرا بھی کیا جائے اور دیکھا جائے کس کے بلڈ میں نشے کے اثرات ہیں۔انہوں نے کہا کہسیاست میں گفتگو اور مذاکرات کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا اور ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے، مذاکرات سے انکار پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہے لیکن بدقسمتی سے ایک شخص کہتا ہے کہ سیاسی مخالفین کو چھوڑوں گا نہیں۔ یہ واحد سیاست دان ہے جو کہتا تھا کہ میں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا اور کل اس نے یوٹرن لے لیا ہے۔مذاکرات سے ہم نے انکار نہیں کیا۔وزیراعظم شہباز شریف عمران خان کی بات پر ساتھی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کریں گے اور اس کے بعد لائحہ عمل سامنے آئے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں عدم اعتماد پیش کرنی ہے یا نہیں، اس پر فیصلہ نہیں ہوا ۔ اس معاملے پر اپنے قائد نواز شریف سے مشاورت کرنی ہے، پھر پنجاب منیں ضمنی الیکشن سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہو رہے،مذاکرات کی بات ہوئی تو عوام کے سامنے ہوگی۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اگر پنجاب اور پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ بھی دی جائیں تو بھی وفاقی حکومت برقرار رہے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر پنجاب اسمبلی توڑی گئی تو صوبے کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) اکثریت حاصل کرے گی،پی ٹی آئی کا بیانیہ کوئی پاپولر نہیں۔ضمنی یا عام انتخابات دونوں صورتوں میں انتخابی مہم کی قیادت نواز شریف کریں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہماری بات اگر کم لوگ سنیں، مگر میاں نواز شریف جب آکر بتائیں گے تو لوگ سنیں گے