90 دن میں انتخابات کرانا آئینی ذمہ داری ،آئین سے بڑی کوئی چیز نہیں’لاہور ہائیکورٹ

0
197

لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے لئے دائر درخواستوں پر گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن کو آج (جمعہ ) تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئین سے بڑی کوئی چیز نہیں ،ہم نے وہ آرڈر کرنا ہے جس پر ہم عملدرآمد کراسکیں، الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں یہ لکھی ہوئی بات ہے، الیکشن کرانے کی تاریخ دینے کا طریقہ کار کیا ہوگا وہ ہم دیکھ لیتے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ اگر اسمبلی گورنر نے تحلیل نہیں کی تو کیا الیکشن کی تاریخ گورنر نے دینی ہے،ہم نے ایسا حکم نہیں کرنا جس پر عملدرآمد نہ ہوسکے، معاملہ توہین عدالت پر چلا جاتا ہے جو اچھی روایت نہیں ، وکیل گورنر پنجاب نے جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعلی کی نام نہاد ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تو الیکشن کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری نہیں ہے، گورنر نے الیکشن کمیشن کے اختیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی،وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتخابی شیڈول کے اجراء کے لئے گورنر پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں 9اور 10اپریل کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ،الیکشن کمیشن کے وکیل نے فنڈز کی عدم دستیابی کا معاملہ بھی عدالت کے سامنے رکھ دیا جبکہ وفاقی حکومت نے معاملے پر لارجر بینچ بنانے کی استدعا کر دی ۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ دینے سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت عدالت عالیہ میں جسٹس جواد حسن نے کی۔پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ، سینئر رہنما فواد چوہدری ، میاں اسلم اقبال ، سبطین خان جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود احمد سمیت دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی جبکہ تحریک انصاف کے کچھ دستاویزات کو متفرق درخواست کے ذریعے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی۔گورنر پنجاب کے وکیل نے شہری منیر احمد کی درخواست پر تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے جب گورنر صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرے اس وقت الیکشن کی تاریخ دینا اس کی آئینی ذمہ داری ہے، گورنر آئین اور قانون کے مطابق فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔اگر گورنر نے وزیراعلی کی نام نہاد ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تو الیکشن کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری نہیں ہے، گورنر نے الیکشن کمیشن کے اختیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ساتھ ہی گورنر کی جانب سے گورنر نے مذکورہ درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے