سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان تحریک انصاف کی مخالفت کے باوجود فنانس ضمنی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا

0
102

اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان تحریک انصاف کی مخالفت کے باوجود فنانس ضمنی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ فنانس بل چار مہینے تک کیلئے ہے ،30 جون 2023 تک 170 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں۔ جمعرات کو سنیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی فنانس بل پر غور کیا۔ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 500 ڈالر سے زائد کا موبائل فون لگژری آئٹمز میں آتا ہے،جن پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے،کابینہ کی منظوری کے بعد سیلز ٹیکس ایس آر او جاری کیا گیا ہے، تیسرے شیڈول میں وفاقی کابینہ کو سیلز ٹیکس میں اضافے کا اختیار دیا گیا ہے، تیسرے شیڈول میں یہ اختیار پہلے وفاقی کابینہ کے پاس نہیں تھا، حکومتی سینیٹر سعدیہ عباسی نے ایف بی آر ترمیم کی مخالفت کردی اور کہاکہ ہم عوام کو یہ تاثر نہیں دے سکتے کہ ہم نے اس کی حمایت کی ہے، وفاقی کابینہ کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ٹیکسوں میں اضافہ کرے، سینیٹر محسن عزیز نے کہا میں نے اس بل کو ہی مسترد کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بریف کیا کہ کسی پر بھی ٹیکس لگائیں وہ اعتراض کرتا ہے،ہم نے کئی سالوں سے سبسڈیز کا رجحان بنایا ہے، حکومت روز مرہ اشیاء ضروریہ پر ٹیکس مکمل ختم کرے گی،پی ٹی آئی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ منی بجٹ 510 ارب روپے کا ہے 170 ارب روپے کا نہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ فنانس بل چار مہینے تک کیلئے ہے 30 جون 2023 تک 170 ارب روپے اکھٹے کرنے ہیں،سنیٹر محسن عزیز کی مخالفت کے باوجود قائمہ کمیٹی خزانہ نے ضمنی فنانس بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا