میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ، آڈیو ٹیپس نے نظام عدل پر سوالیہ نشان لگا دیا، احسن اقبال

0
140

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے میچ فکسنگ کی طرح مبینہ طور پر کیس فکسنگ کی باتیں سامنے آرہی ہیں، آڈیو ٹیپس منظر عام پر آنا نہایت سنگین واقعہ ہے جس نے ملک کے نظام عدل پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگادیا ہے،عمران نیازی کے پاس کونسی سلیمانی ٹوپی ہے کہ عدالتیں اس کے آگے بے بس ہیں،چیف جسٹس کے کاندھوں کے اوپر بہت بڑی ذمے داری ہے،وزیراعظم کو تجویز دی معاشی صورتحال پر سپریم کورٹ، جی ایچ کیو کو پریزینٹیشن دیں، ججوں، جرنیلوں نے نا اہل اور نا تجربہ کار شخص کو پاکستان پر مسلط کیا،پاکستان کے سیاست دانوں، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور بیوروکریسی سب کو اپنے اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہیے،الیکشن کرانا آسان نہیں، آئینی ہنگامی مالی معاملات بھی ہیں،معاشی صورتحال سے نکلنا ہے تو سب کو ذمے داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جمعہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے منتخب وزیر اعظم کو بغیر اپیل کے حق کے عہدے سے ہٹادیا گیا، اس اقدام نے پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ میں چین گیا تو ایک بڑے کاروباری گروپ کے سربراہ سے ملاقات ہوئی، میں نے پوچھا آپ پاکستان میں سرمایہ کر رہے تھے تو آپ کے اس پروجیکٹ کا کیا بنا تو چینی سرمایہ کار نے جواب دیا کہ آپ اپنے وزیر اعظم کو چٹکی بجا کر فارغ کرسکتے ہیں، میں تو ایک بیرونی سرمایہ کار ہوں، مجھے اپنے 2 ارب کی سیکیورٹی کا سوچنا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں پتا ہی نہیں ہوتا کہ جب ہم اس قسم کے ناٹک کرتے ہیں تو اس سے ملک کی عالمی ساکھ کو کتنا نقصان ہوتا ہے، اس کی ایک اور مثال ریکوڈک ہے جہاں اربوں روپے کے قدرتی ذخائر ہیں تاہم ہم نے اس سے ایک ڈالر نہیں کمایا بلکہ الٹا 9 ارب ڈالر کا پھندا اپنے گلے میں ڈال لیا، اس طرح کی مثالیں آپ کو دنیا میں کہیں نہیں ملتیں۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ہم نے گزشتہ برسوں کے دوران جھوٹے مقدمات میں جیلیں کاٹیں، انصاف لینے کے لیے، جھوٹے مقدمات میں ضمانتیں لینے کے لیے مہینوں مہینوں انتظار کیا، آج پی ٹی آئی کے لوگ کسی مقدمے میں گرفتار ہوتے ہیں تو چند دنوں کے اندر ان کی ضمانت ہوجاتی ہے، کاش انصاف کی یہ رفتار اس دور میں بھی ہوتی جب ہمارے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ آج شاید عدلیہ آزاد ہے، کیونکہ ہم اسے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کر رہے، تاہم اس وقت عدلیہ فیصلے کرنے میں آزاد نہیں تھی، میں معزز عدلیہ کے معزز ججوں سے احترام کے ساتھ سوال کرتا ہوں، شاید مجھے اس کا جواب مل سکے کہ عمران خان نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو غیر آئینی طور پر برطرف کیا، ایک سال دھکے کھانے کے بعد جسٹس فائز عیسیٰ نے اس کا نوٹس لیا