عمران خان جن پر حکومت گرانے کا الزام عائد کرتا رہا انہی سے مدد مانگ رہا ہے، خواجہ آصف

0
98

اسلام آباد (این این آئی)وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے صدرِ مملکت کے ذریعے جنرل باجوہ کو توسیع کی آفر کی، عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد غیر قانونی اقدامات کیے، پی ٹی آئی کا منفی رویہ سب کے سامنے ہے،عمران خان ایک مایوس آدمی ہیں جو پرتشدد کارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں، دنیا میں کہیں بھی ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا، لندن سے آکر نواز شریف نے اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری دی، 3 بار حکومت سے نکالا گیا ،کبھی نواز شریف نے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی،عمران خان نے امریکا رپر حکومت گرانے کا الزام عائد کیا اور اب ان سے مدد مانگ رہے ہیں، عمران خان نے حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی پیش کش کی ہے،پاکستان میں عام انتخابات اکتوبر میں ہوں گے،آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں معاشی صورت حال اور تمام چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔ جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت ایک سال مکمل کرنے جا رہی ہے اور یہ حکومت ایک آئینی اقدام کے تحت آئی تھی تاہم اس اقدام کو روکنے کے لیے عمران خان کی اس وقت کی حکومت نے مختلف غیرآئینی طریقے اپنائے گئے۔خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے ان غیرآئینی کاموں میں صدرمملکت اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر تھے، رات گئے اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ سپریم کورٹ نے ختم کرکے چیزیں ٹھیک کیں اور آج ہماری حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی واقعات ہوئے، عمران خان کا سیاسی سفر سائفر سے شروع ہوا اور شیریں مزاری نے امریکا کو خط لکھ دیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور دیگر کئی مسائل پر بھی بحث کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک ملک جس کو پاکستان یا عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کا الزام دیا گیا، اب وہی لوگ مدد اور حفاظت کے لیے بیرونی سازش کے تخلیق کاروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ یہ عمران خان کا حکومت سے نکلنے اور آج امریکا کو پیغام تک کا سفر ہے، دنیا میں کہیں بھی ایک ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا لیکن ٹیلی ویژن کی اسکرینز پر چند ہفتوں سے دیکھا جارہا ہے کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اور کئی وجوہات اس کی صفائی میں بیان کر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ جب عدالت میں پیشی ہوتی ہے تو وہ کار میں بیٹھا ہوتا ہے اور عدالتوں پر ہجوم اور حامیوں کے ذریعے حملہ کرتا ہے، جب کبھی پیش ہوتا ہے تو عدالتوں پردباؤ ڈالتا اور انہیں دھمکیاں دیتا ہے اور جب پولیس کو گرفتاری کے لیے ان کے گھر بھیج دیا گیا تو ان پر بھی حملہ کردیا گیا اور ان پر فائرنگ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے لیے ان کے گھر کے باہر تصادم میں 70 سے 80 پولیس افسران زخمی ہوئے، جن میں سینئر افسران بھی شامل تھے تاہم یہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا یہاں تک کہ ان کی حکومت یا اس سے پہلے بھی نہیں ہوا اور اس وقت بھی اپوزیشن رہنما اور کارکنوں نے اچھے انداز میں گرفتاری دے دیں