بلاول بھٹو نے غیر ملکی آقائوں کو بتانے کی کوشش کی ہم بھارت کی خدمت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ‘ اسد عمر

0
159

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے غیر ملکی آقائوں کو دکھانے کیلئے دورہ کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہم بھارت کی خدمت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ، بلاول بھٹو سے ہاتھ بھی نہیں ملایا گیا بلکہ یہ انہیں نمستے کر کے واپس آ گئے ہیں ، بتایا جائے اس دورے میں ملک کیلئے سوائے شرمندگی کے کیا حاصل ہو اہے ،حکمران ٹولہ جو اقدامات کر رہا ہے اس سے یہ نہ صرف خود ڈوبیں گے بلکہ ملک کو بھی لے کر ڈوب رہے ہیں ،عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ جنرل باجوہ نے بھی یہ مشورہ دیا تھا ۔ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے بعد مرکزی رہنما فرخ حبیب اور مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مسئلہ ایک دن الیکشن کا ہے نہ مسئلہ بجٹ کا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے،انہوں نے قوم کے ساتھ جو کیا ہے یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے،انہیں عمران خان کا خوف ہے اس لئے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، یہ قانون تو کیا آئین توڑنے کے لئے تیار ہیں بلکہ انہوں نے آئین توڑ دیا ہے ،یہ صاف آئین سے انحراف کر بیٹھے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے کیا فیصلہ آتا ہے اور یقینا دو ٹوک آئین کے مطابق فیصلہ آئے گا، چیف جسٹس پاکستان نے ابھی تک آئین و قانون کے مطابق فیصلے کئے ہیں ۔ یہ بالکل واضح ہو گیا ہے حکمران ٹولہ کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں کہ ان کی عوام کے ساتھ ملاقات نہ ہو سکے ، یہ عجیب و غریب جمہوری لیڈر ہیں جو اپنی قوم سے ڈرتے ہیں ، یہ ملک کی تباہی کر رہے ہیں اپنے لئے بھی گڑھا کھود رہے ہیں۔ انہوں نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ ملک میں نہ آئین نہ قانون ہے صرف طاقت کا زور ہے ، یہ خود بھی ڈوبیں گے اورساتھ ملک کو لے کر ڈوب رہے ہیں اور سیکھنے کو تیار نہیں ہیں، ان کے اپنے اندر دڑاڑیں پیدا ہو گئی ہیں کیونکہ ان کے اپنے لوگ خطرے کو دیکھ رہے ہیں۔ جن کا سسٹم میں اسٹیک نہیں ہے وہ تو چاہتے ہیں سسٹم زمین بوس ہو جائے ۔ساری قوم آئین کے دفاع کے لئے کھڑی ہے ، سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ جنرل باجوہ نے بھی مشورہ تھا کہ اسمبلی توڑی دی جائے ، اسمبلیاں جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے کئی ہفتے بعد توڑی گئی تھیں، اسمبلیاں ان کے کہنے پر نہیں توڑی گئیں