آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کیلئے تمام شرائط کو من و عن تسلیم کیا گیا، امید ہے نواں جائزہ رواں ماہ منظور کرلیا جائیگا ،وزیراعظم

0
46

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے تمام شرائط کو من و عن تسلیم کردیا گیا ہے، امید ہے نواں جائزہ اسی ماہ منظور کرلیا جائیگا،گزشتہ حکومت نے اپنے کیے ہوئے معاہدے کی دھجیاں بکھیر دیں، پھر بڑی مشکل سے ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کیے،معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے،غریب آدمی کی تنخواہ میں کم از کم اتنا اضافہ کیا جائے جس سے وہ اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکے،مہنگائی سے غریب کی تنخواہیں اور پنشنز آدھی سے بھی کم رہ گئیں،مہنگائی کے بے پناہ بوجھ تلے دبے عام آدمی کو ریلیف دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، زرعی شعبے میں خوشحالی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، معیشت کی ترقی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے،زراعت پر توجہ دے کر زرعی علاقوں میں خوشحالی لائی جا سکتی ہے، نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے،حکومت اس سلسلہ میں بہت سے اقدامات کر رہی ہے، اس بارے میں متعلقہ وزرا قوم کو آگاہ کریں گے۔ وہ جمعہ کویہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان کو خوش آمدید اوربطور مشیر وزیراعظم تعیناتی پر شیخ روحیل اصغر کو مبارکباد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ محنت اور تندہی سے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ روز معیشت کی صورتحال پر پریس کانفرنس میں اظہار خیال کیا ہے، یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ 14ماہ قبل جب ہم نے ذمہ داری سنبھالی تو ہمارے سامنے بڑے معاشی چیلنجز تھے، گذشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا خود ہی اس کی دھجیاں اڑا دی تھیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کی، ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ سال ماحولیاتی آلودگی کے باعث تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، اس کے باوجود سیلاب زدگان کی بحالی اور ریلیف کیلئے کابینہ کے متعلقہ ارکان اور وفاقی و صوبائی حکومتوں نے پوری تندہی سے دن رات ایک کر دیا، بین الاقوامی اداروں سے بھی مدد لی گئی اور وفاق اور صوبوں نے اپنے وسائل سے اربوں روپے خرچ کئے، وفاق نے سیلاب زدگان کیلئے 100 ارب روپے خرچ کئے، دوست ممالک نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین میں پیدا ہونے والی صورتحال سے عالمی منڈیوں میں ضروری اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، دنیا میں کساد بازاری کا رجحان رہا جس کا پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو اربوں ڈالر زائد ادا کرنے کی صورت میں نقصان ہوا خواہ وہ تیل کی قیمتوں کا معاملہ ہو یا کھاد، گندم اور کپاس کا، ہر لحاظ سے ہم پر بوجھ میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من و عن نہ صرف تسلیم کر لیا بلکہ ہم نے اس سلسلہ میں پوری طرح ابتدائی اقدامات بھی کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول ایگریمنٹ پر ابھی تک دستخط نہیں کئے گئے جس کے بعد بورڈ میں یہ معاملہ جانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید کی جانی چاہئے کہ تمام شرائط پوری کرنے کے بعد رواں ماہ آئی ایم ایف کا نائنتھ ریویو مکمل ہو کر بورڈ سے اس کی منظوری ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ایک گھنٹہ ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس کے نتیجہ میں، میں یہ بات کہہ رہا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں تجویز دی تھی کہ اگر آپ یقین دہانی کرائیں تو مزید جو ایک دو ضروری اقدامات ہیں ہم وہ بھی کریں گے۔ انہوں نے مجھے زبانی کمٹمنٹ دی جس کے نتیجہ میں ہم نے وہ اقدامات بھی کر لئے ہیں لہذا اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے جو مسائل آپ کے سامنے رکھے ہیں اس سے پاکستان کے عام آدمی کے اوپر مہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں اس وقت مہنگائی سکہ رائج الوقت ہے، چاہے وہ برطانیہ ہے یا امریکہ، ہر جگہ مہنگائی ہے لیکن ان کی معیشت میں اتنی سکت ہے کہ وہ اپنے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں تاہم جب ہم نے پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالی تو پچھلی حکومت معیشت کا جنازہ نکال چکی تھی، ان 14 مہینوں میں جو مشکلات ہم پر آئیں وہ میں نے بیان کی ہیں، اس دوران ہمارے دیرینہ اور بااعتماد دوست چین نے ہماری بھرپور مدد کی، ہمیں مالی تعاون فراہم کیا اور پچھلے دو تین ماہ میں چینی حکومت کا تعاون انتہائی مددگار ثابت ہوا اس کی تفصیل میں، میں نہیں جا رہا، آئی ایم ایف کے حوالے سے اپنے برادر ملک سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمارا ہاتھ تھاما اور آئی ایم ایف کی جو اضافی شرائط تھیں ان کے مطابق سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر اور یو اے ای نے ایک ارب ڈالر کا تعاون فراہم کیا اور آڑے وقت میں ہماری بہت مدد کی جس پر ہم ان کے بے حد شکرگزار ہیں