فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرکے مصر منتقل کرنیکا اسرائیلی منصوبہ بے نقاب

0
110

تل ابیب /غزہ (این این آئی)غزہ کی فلسطینی آبادی کو بے دخل کرکے مصر کے علاقے جزیرہ نما شمالی سینائی میں منتقل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔امریکی ویب سائٹ وکی لیکس نے منصوبے سے متعلق اسرائیلی حکومت کی خفیہ دستاویز جاری کردی ہیں۔دستاویز کے مطابق زمینی آپریشن سے قبل فلسطینیوں کو غزہ کا شمالی حصہ خالی کرنے کو کہا جائیگا، جس کے بعد غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں میں اسرائیلی دفاعی فوج کارروائی کرے گی۔اسرائیل کا یہ بھی منصوبہ تھا کہ غزہ اور مصر کے درمیان رفح بارڈر پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، شمالی سینائی میں خیمہ شہر قائم کا جائیگا اور مصر میں فلسطینیوں کو آباد کرنے کے لیے شہر تعمیر کیا جائیگا۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کے بعد سے صیہونی فوج کے غزہ پر حملے جاری ہیں اور اسرائیل کی جانب سے بارہا وارننگ دی جاتی رہی ہے کہ شمالی غزہ میں آباد فلسطینی علاقہ خالی کردیں۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حماس نے طوفان الاقصیٰ کے نام سے آپریشن کرکے جہاں اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے تاثر کو بری طرح زائل کیا وہیں اسرائیل کے غزہ کو خالی کراکر فلسطینیوں کو مصر کے شمالی سینا میں آباد کرنے کے منصوبے کو بھی الٹ دیا۔مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک لاکھوں فلسطینیوں کی سینا ئی میں جبری منتقلی قبول نہیں کرے گا کیونکہ اس اقدام سے یہ جزیرہ نما اسرائیل کے خلاف حملوں کے ایک اور مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے۔مصری صدر کے مطابق غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ وہاں کے رہنے والوں کو پناہ گزینی اختیار کرنے اور مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے، ہم فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں، اس کی قیمت خطے کے دوسرے ممالک کو بھی ادا کرنی پڑے گی۔واضح رہے کہ مصر کا جزیرہ نما سینائی تقریباً 67 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل ایک مثلث نما علاقہ ہے جو کہ زیادہ تر ریگستان اور خشک پہاڑوں پر مشتمل ہے، اس کے شمال میں بحیرہ روم اور جنوب میں بحیرہ احمر ہے، مغرب میں نہر سوئز اور مشرق میں اسرائیل ہے۔سینائی اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ واحد زمینی راستہ ہے جو اس فلسطینی علاقے میں شامل ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ نہیں۔