کشمیر کبھی بھارت کا حصہ تھا،نہ ہے اور نہ کبھی ہوگا،نگران وزیر اعظم

0
203

مظفر آباد(این این آئی)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واضح کیا ہے کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ تھا،نہ ہے اور نہ کبھی ہوگا، بھارتی سپریم کورٹ کے 4 بونے بیٹھ کر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ختم نہیں کر سکتے، ہم ایسے فیصلوں اور ایسے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جس میں کشمیری عوام کاکوئی عمل دخل نہ ہو،کشمیر کی تحریک آزادی کے حوالے سے کشمیری قیادت کی مشاورت کیساتھ لائحہ عمل بنائیں گے، کشمیریوں کا حق خودارادیت مسلمہ ہے،کشمیر کی حریت قیادت کو فی الفور رہاکیاجائے۔ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے دورے کے دوران ان کی کشمیری اور حریت قیادت کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ طلبا و کابینہ کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی جس سے صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے اور جائزہ لینے کا موقع میسرآیا،میرادورہ انتہائی مثبت اورتعمیری رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آزادی کی تحریک کو مضبوط بنانا سب سے اہم ہے،مقامی گورننس اور دیگر معاملات کی بھی یقیناًا پنی اہمیت ہے لیکن ہمارا اصل ہدف تکمیل پاکستان کے خواب اور کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کو عملی جامہ پہنانا ہے، اس حوالے سے دورے کے دوران اہم مشاورت ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا کوئی بھی یک طرفہ فیصلہ خواہ وہ کسی بھی قانون اسمبلی یاعدالت کی طرف سے ہو کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ اس کی کوئی اہمیت ہے، ہم ایسے فیصلوں اور ایسے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جس میں کشمیری عوام کاکوئی عمل دخل نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ کشمیری اپنے ایک لاکھ شہداکی قربانیوں کو بھلا کر بھارتی ظلم و جبر کے آگے کبھی سرنہیں جھکائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کی حریت قیادت کو فی الفور رہاکیاجائے۔انہوں نے و اضح کیاکہ کشمیر بھارت کا نہ کبھی حصہ تھانہ ہے اور نہ انشا اللہ ہو گا۔ بھارت اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک عبوری انتظام کی حد میں رہیاور اس حد کو عبور نہ کرے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کے تحت ہو گاجس میں کشمیری عوام کا حق خود ارادیت تسلیم کیاگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ کوئی اسمبلی اور عدالت کشمیریوں کے فیصلہ کر سکتی ہے نہ کریگی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کشمیر کا مقدمہ صف اول پر لڑیگا،ہم اپنی زمین اور اپنے لوگوں کی بھر پور وکالت کریں گے۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کو پاکستان کو اپنا پوٹینشل سیٹیزن سمجھتا ہے،یہ مستقبل کے پاکستانی شہری ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم ان کے حقوق کی پامالیوں کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے،اس سلسلہ میں جو بھی ممکن ہو گا کریں گے۔انہوںنے کہا کہ اسی سلسلہ میں کشمیری قیادت کے ساتھ ایک طویل مشاورتی اجلاس ہوا ہے جس میں مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ اسلام آبادمیں جلد نہ صرف دوبارہ اجلاس ہو گا بلکہ باقاعدہ رابطے ہوں گے جس میں تحریک کو جلا بخشنے اور آگے بڑھانے کے حوالے سے سوچ بچار کیا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ تمام طبقات اس بات چیت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وزارت خارجہ اور مشنز متحرک نظر آئیں گے،کشمیری قیادت کی معاونت اور رہنمائی بھی حاصل کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کابینہ کے ساتھ معاشی پیکج اور مختلف منصوبوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اس حوالے سے مثبت پیشرفت ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر کے ہم قریبی رابطے میں ہیں۔ جو بھی تعاون ہماری طرف سے ضروری ہو گا فراہم کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریو ں کی اپنی تحریک کے ساتھ وابستگی مسلمہ ہے،کشمیر ی بہادر اور پرعزم ہیں ،تحریکوں میں اتار چڑھائو ہوتے رہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کاذ بہت بڑا ہے۔ تحریک کے دوران مختلف مراحل آتے رہے ہیں لیکن تحریک کبھی ختم نہیں ہوئی، یہ تحریک ہمیشہ زندہ رہے گی۔انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام اپنے ایک لاکھ کے قریب شہدا ، خواتین کی عصمت دریوں ، 15ہزار سیجبری گمشدگیوں ، اجتماعتی قبروں اور ظلم و جبر کو بھول کر گھروں میں نہیں بیٹھ جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپناتسلط برقراررکھنے میں ناکام ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کشمیر پر بھارت کے موقف کو تسلیم نہیں کرتی۔انہوںنے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ کے 4 بونے بیٹھ کر قومی تحریک کو ختم نہیں کر سکتے، کشمیر کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت کے یک طرفہ اقدامات سے جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی اور اگر کچھ لوگ خواب غفلت میں پڑے تھے وہ بھی جاگ جائیں گے