بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، وزیر خزانہ

0
40

واشنگٹن (این این آئی)وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں،جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں اور سر مایہ کاری کی شرح کو 15 فیصدکی سطح پرلانے کی کوشش کررہے ہیں،سرمایہ کاری میں اضافہ کے لئے سنگاپوراوردبئی کی طرح ہمیں بھی سوچ میں تبدیلی لاناہوگی،ہمیں برآمدات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے،آئی ایم ایف اورعالمی بینک جیسے اداروں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات اور منصوبوں میں تعاون کیلئے آگے آناچاہیے ۔گذشتہ شب واشنگٹن ڈی سی میں معروف امریکی تھنک ٹینک”اٹلانٹک کونسل ”کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ اس سال معیشت کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ایس بی اے پروگرام سے کلی معیشت کے استحکام میں مددملی، جی ڈی پی درست سمت میں ہے،زراعت میں 5 فیصدنمو ہوئی،خدمات کے شعبہ میں بھی نموہوئی ہے، افراط زرکی شرح 37 فیصدکی بلند ترین سطح سے 20 فیصد کی شرح پرآئی ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں نمو کے پہلو کو اہمیت دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گورننس میں بہتری سے معاملات بہتری کی طرف جاسکتے ہیں، کوشش ہوگی کہ اپنے سابقہ تجربہ کو ملکی بہتری کیلئے استعمال میں لایا جائے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 15 فیصد اور اسی طرح جی ڈی پی کے تناسب سے سر مایہ کاری کی شرح کوبھی 15 فیصدکی سطح پرلایا جائے، ہمیں برآمدات میں اضافہ اور نجکاری کے ایجنڈا کو آگے بڑھاناہے، یہ وہ امورہیں جوہماری معیشت کیلئے ضروری ہے اوریہ وہ امورہیں جن پرآئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت ہوتی رہی ہے اورآگے بھی ہوگی،اگرہم نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدنہیں کیا تو ہمیں مستقبل میں بھی آئی ایم ایف پرانحصارکرنا ہوگا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ گزشتہ بات چیت مثبت اورتعمیری رہی ہے، ہم باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں،ایس بی اے پروگرام کے حوالہ سے پاکستان نے تمام نکات پر عمل درآمدکیاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ قلیل المدت بنیادوں پرٹیکس لیکجزکوبند اورٹیکسوں سے متعلق مقدمات کو ٹریبونلز کے زریعہ جلد نمٹانا چاہتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی بنیاداور دائرہ کارمیں توسیع ہماری ترجیحات میں شامل ہے،صنعت، خدمات، ری ٹیل ہول سیلز اورزراعت کا جی ڈی پی میں جو حصہ ہے اسی تناسب سے ٹیکسوں کاتناسب نہیں، اس ضمن میں ہم ٹیکنالوجی کو بروئے کارلارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ٹیکس کے نظام میں انسانی مداخلت کوکم کرنے کیلئے موثرانداز میں کام ہورہاہے،اس سے نظام میں شفافیت آئیگی، اخراجات پرقابوپانے اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے زریعہ ہم اتنی مالی گنجائش پیداکرسکتے ہیں جن سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرعوامی مسائل کے حل کیلئے وسائل دستیاب ہوسکتے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ سرمایہ کاری کیلئے پالیسیاں موجودہیں مگراس پرعمل درآمدکی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ون ونڈوز کے زریعہ نہ صرف غیرملکی بلکہ ملکی سرمایہ کاروں کوبھی سرمایہ کاری کی طرف لاناہوگا کیونکہ اس سے روزگارکے مواقع بڑھیں گے۔انہوں نے کہاکہ مختصر مدت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اورزراعت پرہماری توجہ ہے، یہ ایسے شعبہ جات ہیں جن سے پیداوارمیں جلد اضافہ ممکن ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ درمیانی مدت کیلئے کان کنی اورمتعلقہ شعبہ جات حکومت کی ترجیح ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ مالیاتی انکلوژن اورماحولیاتی تبدیلی دو اہم امورہیں، آئی ایم ایف اورعالمی بینک جیسے اداروں کو پاکستان جیسے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات ومنصوبوں میں تعاون کیلئے آگے آناچاہیے۔