نیتن یاہو کا غزہ کے لیے منصوبہ تیار کرنے سے گریز

0
113

تل ابیب (این این آئی)اسرائیل میں بعض وزرا کی جانب سے غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ تیار نہ کرنے کی صورت میں منی حکومت سے علیحدگی کی دھمکیوں اور جنگ کے بعد اس پٹی کو سنبھالنے کے طریقوں پر بات کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کے دبا ئوکے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کے حوالے سے کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا اور وہ اب بھی ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ نتیجہ سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے)کے ایک جائزے میں اخذ کیا گیا ہے۔ یہ جائزہ اس ہفتے کچھ امریکی اہلکاروں کو تقسیم کیا گیا۔ جائزے میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کا خیال ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے بعد کے منصوبے کی وضاحت سے بچ سکتے ہیں۔انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الجھے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کو ممکنہ طور پر یقین ہے کہ وہ اپنے اتحاد کے دائیں بازو سے اپنے سکیورٹی کمانڈروں کی حمایت برقرار رکھوا سکتے اور انہیں انحراف کو روک سکتے ہیں۔ جائزے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح اسرائیلی رہنما نے غزہ کی حتمی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے اپنی حکومت اور بائیڈن انتظامیہ دونوں کے دبا کو مسترد کیا ہے۔نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے سے قبل غزہ کے مستقبل کے بارے میں بات چیت میں شامل ہونے سے انکار کرنے اور کچھ حفاظتی معیارات کو یقینی بنانے کے بارے میں جو کچھ پہلے عوامی طور پر کہا تھا اس پر عمل درآمد ہو سکتا ہے اور اس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ خاص طور پر چونکہ نیتن یاہو کے خیال کے مطابق ان معیارات میں سے ایک غزہ میں حماس کے فوجی رہنما محمد الضیف کا خاتمہ بھی ہے۔یاد رہے اسرائیل نے ماضی میں متعدد بار الضیف کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ زخمی ہونے کے باوجود اسے ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔یہ رپورٹ نیتن یاہو کی ذہنیت کے بارے میں حالیہ انٹیلی جنس تشخیص ہے۔ یہ رپورٹ بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل اور خاص طور پر نیتن یاہو کو ایک غیر متوقع اتحادی کے طور پر دیکھنے کے انداز میں واضح تبدیلی کے حالات میں سامنے آئی ہے۔ کئی مہینوں سے اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ کی جنگ کے بعد کی انتظامیہ کو فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے سے انکار کیا ہے اور فلسطینی اتھارٹی پر حماس کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔