حزب اللہ لبنان کے بحرانوں کا سبب، بدعنوانی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے’واشنگٹن

0
329

واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامی پالیسی کی طاقت یا کمزوری کی حقیقت اس کے لبنان سے متعلق موقف سے ظاہر ہوتی ہے۔اس حوالے سیڈیموکریٹس کی 10 ماہ بعد رابطہ کیا جاتا ہے توامریکی انتظامیہ کے عہدیداروں کی طرف سے لبنان کے حوالے سے موقف سے امریکی پالیسی کا اندازہ ہوتا ہے۔امریکی حکومتی ذرائع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حزب اللہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو لبنان میں بدامنی پھیلاتی ہے۔ حزب اللہ کی ایران کی طرف داری لبنان کا دفاع نہیں۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بیروت بندرگاہ کے دھماکے کی تحقیقات میں حزب اللہ کی رکاوٹ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ لبنان کی خیر خواہ نہیں۔تاہم امریکی ذرائع لبنان کی سیاسی شخصیات کے بارے میں بات کرنے کو ترجیح نہیں دیتے لیکن یہ بات قابل توجہ ہے کہ انہوں نے برسوں سے حکومت اور ریاستی اداروں کے بارے میں بات کرنا چھوڑ دی تھی اور وہ لبنان کے صدر میشل عون کی شخصیت پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ وہ اس کے سیاسی رجحان کی پابندی کے بارے میں زیادہ بات کر رہے ہیں جس کی وہ برسوں سے قیادت کرتے رہے ہیں۔یہی بات مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ امریکی اس وقت ان کے بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ برسوں پہلے مالیاتی اور بینکنگ نظام کے انتظام کے حوالے سے اور حزب اللہ پر امریکی پابندیوں کے نفاذ میں ان کے تعاون کی وجہ سے وہ امریکی انتظامیہ کی آنکھوں کا تارہ تھے۔جہاں تک اس شخص کے بارے میں سوال ہے جس نے رکن پارلیمنٹ جمیل السید کی مدد کی۔ جس پر ہفتہ قبل امریکی وزارت خزانہ نے یہ کہہ کر پابندی عائد کی تھی کہ اس نے ایک اہم حکومتی شخصیت کی مدد سے لبنان سے 120 ملین امریکی ڈالر اسمگل کیے تو امریکی حکومت نے اس کا نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔امریکا مستقبل میں اس پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے کیونکہ اس نے پارلیمنٹ کے ایک رکن کے ساتھ رقوم کی اسمگلنگ کی سازش کی تھی اور یہ شخصیت لبنان بنک کا گورنر ہو سکتا ہے جو اس قسم کے عمل میں سہولت فراہم کر سکتا ہے