نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی قسم کو انتہائی خطرناک قرار دینے اور زیادہ سے زیادہ ممالک کے ایک مرتبہ پھر اپنی سرحدیں بند کرنے کے بعد معاشی بحالی کی امید ماند پڑنا شروع ہو گئی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بڑی فضائی کمپنیوں نے فوری اقدامات کرتے ہوئے جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کر دی ہے جہاں سے کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کی ابتدا ہوئی تھی۔ایئرلائن انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے باعث دیگر مقامات پر بھی سفری پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔تاہم ایئر لائنز کے حصص کی قیمت گرنے کے بعد پیر کو معمول پر آ گئی تھی جب اومیکرون ویریئنٹ سے متعلق امید پیدا ہوئی کہ یہ ابتدائی خدشات کے برعکس کم خطرناک ہو سکتا ہے۔امریکی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیرمی پاول کا کہنا ہے کہ نئے ویریئنٹ کے پیدا ہونے سے زیادہ عرصے تک قیمتوں میں اضافہ ہونا ممکن ہے جس سے مہنگائی کی صورتحال غیر یقینی ہو گئی ہے۔جیرمی پاول نے منگل کو امریکی سینیٹ کے سامنے بیان میں کہا کہ کورونا کیسز میں اضافہ اور نئے ویریئنٹ کے پیدا ہونے سے روزگار اور معاشی سرگرمیوں خطرے میں پڑ گئی ہیں جبکہ مہنگائی کی صورتحال غیر یقینی ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت سے متعلق خدشات شہریوں کی حوصلہ شکنی کر سکتے ہیں کہ وہ ایسی نوکری نہ کریں جہاں لوگوں سے فاصلہ رکھنا ممکن ہو جس سے لیبر مارکیٹ سست روی کا شکار ہو سکتی ہے جبکہ سپلائی چین کے مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ملکوں کی معیشت کی عالمی سطح پر درجہ بندی کرنے والی کمپنیوں فچ ریٹنگز اور موڈیز انویسٹر سروس نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ سے عالمی معیشت کی بحالی کے امکانات متاثر ہو سکتے ہیں جبکہ قیمتوں میں اضافہ بھی ممکن ہے۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کورونا ٹیم کے اہلکاروں کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے بعد بیان میں کہا کہ شہریوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، نئی ویکسین کی ضرورت کے پیش نظر حکومت دواساز کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ سردیوں میں لاک ڈاؤن نہیں نافذ کیا جائے گا تاہم ویکسین اور بوسٹر شاٹ لگوانے اور ماسک پہننے کی تنبیہ کی۔صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم پر تشویس ضرور ہے لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔امریکہ نے آٹھ جنوبی افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کر دی ہے تاہم صدر جو بائیڈن کے مطابق سفری پابندیوں کے دوران زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگانے کا موقع مل سکے گا۔علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ میں بہت تیزی سے جنیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں سے چند وبا کے پھیلاؤ کی رفتار کو متاثر کر سکتی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضروررت ہے کہ ویکسین اور قوت مدافعت کس حد تک اس کا مقابلہ کر سکتی ہے