بھارت میں اجتماع، ہندوتوا رہنمائوں کی مسلمانوں کے قتل عام کی ہدایات

0
370

نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعتوں کے تین روزہ اجتماع میں نفرت انگیز تقاریر کے دوران ملک میں اقلیتوں کے خاتمے ، خصوصا 20 کروڑ آبادی کی حامل مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں انتہاپسند جماعتوں کے رہنمائوں کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کا ایک اور سلسلہ حالیہ اجتماع میں دیکھا گیا۔نفرت انگیز تقاریر کے اجتماع کے انتظامات ہندوتوا رہنما یاتی نرسنگھانند نے کیے تھے اور یہ اجتماع اترکھنڈ کے مذہبی شہر ہریدوار میں منعقد کیاگیا جہاں کئی رہنمائوں نے اقلیتوں کو مارنے اور ان کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی۔نرسنگھانند نے کہا کہ معاشی بائیکاٹ کارآمد نہیں ہوگا، ہندو گروپس کو اپنے آپ کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، تلواریں صرف اسٹیج پر ہی اچھی لگتی ہیں، یہ جنگ وہ جیتیں گے جو بہتر اسلحے سے لیس ہوں گے۔ہندو رکشاسینا کے صدر سوامی پرابودھانند گری نے کہا کہ میانمار کی طرح، ہماری پولیس، ہمارے سیاست دانوں، ہماری فوج اور ہر ہندو کو اسلحہ اٹھانا چاہیے اور صفائی ابھیان کرنا چاہیے، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا ہے۔سیاسی جماعت ہندو مہاسبھا کے سیکریٹری جنرل سادھوی اناپرنا نے بھی نسل کشی کے لیے اسلحے اور اکسانے کا مطالبہ کیا۔ وائر نے ان کی تقریر کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ اسلحے کے بغیر کچھ ممکن نہیں ہے، اگر آپ ان کی آبادی ختم کرنا چاہتے ہیں، تو پھر انہیں مار دیں، قتل کرنے کے لیے تیار ہیں اور جیل جانے کو بھی تیار ہیں، پھر ہم فاتح ہوں گے اور جیل جائیں گے۔مذہبی رہنما سوامی آنندسواروپ نے گلیوں میں اشیا فروخت کرنے والے مسلمانوں کو نشانے بنانے کی مثال بھی دی اور کہا کہ جس گلی میں ہم رہتے ہیں