اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کیخلاف حتمی کارروائی سے روک دیا

0
202

اسلام آباد(این این آئی)ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے خلاف حتمی کارروائی سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر قانونی نکات پر دلائل طلب کر لئے ،6اپریل کو کیس کی سماعت دوبارہ ہوگی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم عمران اور وفاقی وزیر اسد عمر کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعت کی جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔جسٹس عامر فاروق نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن آرڈیننس کو ختم کرسکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر الیکشن کمیشن نے 218(3) کے تحت کوڈ آف کنڈکٹ بنایا تو کیا آرڈیننس کے ذریعے اس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس نوعیت کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آیا تھا۔اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا اور کہا کہ وزیر اعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، پارلیمنٹری فارم آف گورنمنٹ میں سٹار پرفارمر کو کیسے الگ کیا جا سکتا ہے، ہمارے آئین کی ہر گز یہ اسکیم نہیں، یہ ہو سکتا کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ آپ کسی گورنمنٹ اسکیم کا اعلان نہیں کر سکتے، یا الیکشن کمیشن یہ کہ سکتا ہے کہ کوئی بھی وزیر سرکاری گاڑی استعمال نا کرے، وزیر اعظم نے تحریری ہدایات دی تھیں کہ میں اپنی جیب یا پارٹی اخراجات کروں گا، ہم نے کبھی نہیں سنا نا کبھی ایسا ہوا کہ الیکشن کمیشن کہے کہ وزیراعظم کو سوات جانے سے روک دیا گیا۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ڈیڈی کی طرح ایکٹ کر رہا ہے، ہیڈ آف گورنمنٹ کو نہیں روکا جا سکتا ہیڈ آف اسٹیٹ کو روکا جا سکتا، الیکشن کمیشن وزیر اعظم کو نوٹس اور جرمانہ کر رہا ہے اگلہ مرحلہ نااہلی کا ہے کیسے وہ یہ کر سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن کو مزید کاروائی سے عارضی طور پر روکا جائے، نوٹس آتا ہے کہ آج منگورہ میں حاضر ہو جائیں وکیل وقت لینے جاتا ہے جرمانہ کردیا جاتا ہے، پارلیمنٹری فارم آف گورنمنٹ میں یہ کیسے ہو سکتا ہے