کابل میں افغان خواتین کا احتجاج، تعلیم اورکام کی اجازت دینے کا مطالبہ

0
278

کابل(این این آئی)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی عاید کردہ سخت پابندیوں کے خلاف دو درجن کے قریب خواتین نے احتجاج کیا ہے اورروٹی، کام اور آزادی کے نعرے لگائے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان نے گذشتہ سال اگست میں اقتدار پرقبضے کے بعد افغانستان میں امریکی مداخلت کی دو دہائیوں کے دوران میں خواتین کوحاصل شدہ معمولی فوائد اور آزادیوں کوسلب کرلیا ہے اور ابھی تک انھوں نے لڑکیوں کو تعلیم کے لیے اسکولوں میں اورخواتین کو کام پر جانے کی اجازت نہیں دی۔طالبان کے اس سخت طرزعمل کے خلاف افغان خواتین احتجاج کررہی ہیں۔انھوں نے کابل میں وزارت تعلیم کے باہراحتجاجی مظاہرے کے دوران میں تعلیم میرا حق ہے اسکول دوبارہ کھولیں!کے نعرے لگائے ہیں۔ان میں سے بہت سے خواتین نے چہرہ ڈھانپنے والا مکمل برقعے پہن رکھے تھے۔ مظاہرین نے ریلی ختم کرنے سے قبل چند سومیٹر تک مارچ کیا۔حکام نے سادہ کپڑوں میں ملبوس طالبان جنگجوں کو ان کی ریلی کی نگرانی کے لیے تعینات کیا تھا۔مظاہرے میں شریک ایک خاتون ژولیا پارسی نے بتایا کہ ہم لوگ ایک اعلامیہ پڑھنا چاہتے تھے لیکن طالبان نے اس کی اجازت نہیں دی۔انھوں نے کچھ لڑکیوں کے موبائل فون لے لیے اورانھیں احتجاج کی تصاویر یا ویڈیوز لینے سے بھی روک دیا۔طالبان نے اقتدار پرقبضہ کرنے کے بعد سخت اسلام پسند حکومت کے بجائے نرم روی کا وعدہ کیا تھا۔انھوں نے 1996 سے 2001 تک اپنے پہلے دورِاقتدارمیں سخت پابندیاں عاید کی تھیں۔اب بھی انھوں نے دوبارہ ان میں سے بعض پابندیوں کا نفاذ کیا ہے اوربالخصوص خواتین کے گھروں سے باہر کام اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں جانے پر پابندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔انھوں نے مغربی ملکوں اور تنظیموں کے ساتھ وعدوں کے باوجود ان پابندیوں کو ختم نہیں کیا ہے۔