وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا رواں سال 20 کروڑ سے زائد ٹیکس دینے کا اعلان

0
207

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے رواں سال 20 کروڑ سے زائد ٹیکس دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع ہونا ضروری تھا، عمران خان ملک کو دیوالیہ کی نہج پر لیکر آئے تھے، ملک اب بہتری کی طرف جائیگا،پچھلے 10 سے 20 سال میں ایسا کسان دوست بجٹ نہیں آیا، کسانوں کو پیسہ سبسڈی سمجھ کر نہیں سرمایہ کاری سمجھ کردیا ہے،بجٹ کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ نے مفید مشورے دئیے ہیں، ارکان کی تجاویز کو شامل کرنے سے بجٹ میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں، پونے چار سال میں 71 سال کے برابر قرض لیا گیا،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر مشکل فیصلے کیے، ہم خوردنی تیل اور گندم میں خودکفیل ہوں گے،رواں مالی سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک ہوگا،چھوٹے تاجروں سے فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا ،15 کروڑ سے زائد آمدن والی کمپنی پر ایک فیصد سْپر ٹیکس لگے گا، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد سْپر ٹیکس لگے گا، شوگر، سیمنٹ، ٹیکسٹائل سمیت 13 شعبوں پر 10 فیصد سْپر ٹیکس لگے گا، سْپر ٹیکس ایک مرتبہ وصول کیا جائے گا، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے کوئی قیمت تو ادا کرنی پڑیگی پاکستان اب کہیں ڈیفالٹ کی جانب نہیں ترقی کی جانب جائیگا ۔جمعہ کو وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بجٹ پر بحث سمیٹنے کیلئے بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اب ڈیفالٹ کے راستے پر نہیں ہے کیونکہ یہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی حکومت پر ملک کو دیوالیہ کے دہانے پر لانے کا الزام لگایا اور کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں قوم کو یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ ملک اب ڈیفالٹ کی راہ پر نہیں بلکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سابقہ اجلاسوں کے دوران اراکین اسمبلی کی جانب سے دی گئی زیادہ تر سفارشات کو بجٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے بجٹ کو کسان دوست قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ کاٹن کیکس(کھل) پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ میرا نہیں خیال کہ پچھلے 10 سے 20 سالوں میں اس سے زیادہ کسان دوست بجٹ پیش کیا گیا ہے جو موجودہ مخلوط حکومت کی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کسان دوست بجٹ کے نتیجے میں ملک خوردنی تیل، گندم اور دیگر اجناس کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائے گا، یہ فوائد طویل مدتی ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ بجٹ میں کسانوں کے لیے فنڈز کو سبسڈی نہیں بلکہ سرمایہ کاری سمجھا جانا چاہیے