شنگھائی تعاون تنظیم کی طاقت اس کی سیاسی اور اقتصادی جہتوں اور بھرپور ثقافتی تنوع میں ہے، وزیر اعظم

0
33

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کی طاقت اس کی سیاسی اور اقتصادی جہتوں اور بھرپور ثقافتی تنوع میں ہے، خطے میں باہمی رابطوں کے منصوبوں کوسرمایہ کاری کے تناظرمیں دیکھنے کی ضرورت ہے جو اقتصادی طور پر مربوط خطے کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کیلئے اہم ہیں، مربوط اور خوشحال خطے کے لیے مل کر کام کرنے سے تمام رکن ممالک کو فائدہ ہوگا، پاکستان رکن ممالک کے درمیان عوامی وثقافتی رابطوں کے تبادلوں کو فروغ دینے کا بھرپورحامی ہے، متحد ہوکر ہم سماجی واقتصادی ترقی، علاقائی امن واستحکام اوراپنے شہریوں کے معیارزندگی کوبہترکرسکتے ہیں، غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں، ایس سی او ممالک کے درمیان معاہدوں اورایم اویوز کوعملی شکل دینے کاوقت آگیاہے۔بدھ کوشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ ہم اپنے معززمہمانوں کو پاکستان کے خوبصورت دارالحکومت اسلام آبادمیں خوش آمدید کہتے ہیں، ایس سی اوکے سربراہان حکومت کے اس شانداراجتماع کی میزبانی ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے جودنیا کی 40 فیصدآبادی کی نمائندگی کررہاہے ،ایس سی او شنگھائی سپرٹ کے مطابق پائیدارترقی ، خوشحالی ، اجتماعی سلامتی اورباہمی استفادہ پرمبنی تعاون کے مشترکہ عزم کی عکاسی کررہاہے۔ آج کا اجلاس ہمارے متنوع اقوام کے درمیان تعلقات اورتعاون کی قوت کا عکاس ہے، متحدہوکرہم سماجی واقتصادی ترقی، علاقائی امنواستحکام اوراپنے شہریوں کے معیارزندگی کوبہترکرسکتے ہیں،اس اہم موقع کوتبادلہ خیالات، اپنے بہترین تجربات کے تبادلہ، اورجامع عملی منصوبوں کوعملی شکل دینے کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہماری معیشتوں اورمعاشروں کو کوفائدہ پہنچے گا۔مجھے امیدہے کہ اجلاس میں سیرحاصل گفتگو کے نتائج ایس سی اوخطہ کے عوام کیلئے مفید اوردوررس ہوں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم تاریخی تبدیلیوں کاسامنا کررہے ہیں جہاں تیزترتبدیلیاں سماجی، سیاسی،معاشی اورسلامتی کے منظرنامہ کوبدل رہے ہیں۔ مجھے پورایقین ہے کہ ہم اجتماعی دانش سے تمام رکن ممالک کے عوام کو زیادہ خوشحال ، مستحکم اورمحفوظ مستقبل دینے کی استعدادرکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ سال جب پاکستان نے اس باوقار فورم کی صدارت سنبھالی، تو ہم نے علاقائی امن و استحکام، باہمی روابط اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں اپنی ترجیحات کا اعادہ کیا اور سماجی و ثقافتی اقدامات کو فروغ دیا، جو ہمارے خیال میں تنظیم کے مستقبل اور ہمارے اجتماعی ترقی کیلئے اہمیت کے حامل ہیں، اپنے برادر رکن ممالک کی مدد سے ہم اس راہ پر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کی جھلک اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں نظر آتی ہے جو متعلقہ مالی معاونت کے طریقہ کار، ماحول دوست ترقی، ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں ہم آہنگی، تعلیمی اور سیاحتی روابط کے ذریعے سماجی و ثقافتی روابط کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ غربت سے نمٹنے اور ہماری خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے بہترین طریقوں کے اشتراک کے ذریعے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے کے ہمارے مشترکہ وژن کی عکاسی کررہاہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی صدارت کے دوران کئی مثبت اور مستقبل کے حوالے سے اقدامات کیے گئے، ان میں ایس سی او کی بنیادی اقتصادی ترجیحی بنیاد کے قیام کا تصور، تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے تنظیموں کے درمیان تعاون، تخلیقی معیشت کی ترقی کے میدان میں کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کا فریم ورک اور ایس سی او نیو اکنامک ڈائیلاگ پروگرام جیسے اقدامات شامل ہیں۔وزیراعظم نے اجتماعی طور پر ان تصورات کے عملی نفاذ کیلئے لائحہ ہائے عمل کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ اس کے ذریعے اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں رکن ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو مضبوط اور گہرا کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالہ سے افغانستان اہم ملک ہے ، سماجی اور اقتصادی طور پر مستحکم افغانستان تمام رکن ممالک کو بہتر رابطوں کیلئے قابل عمل اور اقتصادی طور پر فائدہ مند تجارتی اور ٹرانزٹراہداریاں پیش کر سکتا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مستحکم افغانستان بہت ضروری ہے،بین الاقوامی برادری کوجہاں انسانی بحران اور معاشی بدحالی کو روکنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کی مدد کے لیے درکار مدد فراہم کرنی چاہیے، وہیں اسے افغان عبوری حکومت سے سیاسی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کرنا چاہیے کہ افغانستانکی سرزمین کسی بھی ادارے یاتنظیم کے ذریعے اس کے پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقتصادی تعاون ایس سی او کااہم نکتہ ہے، ٹرانسپورٹ اور توانائی کی راہداری جیسے علاقائی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری اقتصادی انضمام کے لیے بہت ضروری ہے۔پاکستاناس ضمن میں 2030 تک توانائی کے شعبہ میں تعاون کے فروغ کیلئے حکمت عملی سے متعلق شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے فیصلوں کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کی ایسوسی ایشن کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے