سپریم کورٹ کا اسٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملہ پر وفاق اور متعلقہ فریقین کو نوٹس

0
21

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملہ پر وفاق اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیا جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ کراچی یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونینز کی وجہ سے تشدد آیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونین الیکشن کو پائیلٹ پروجیکٹ کے طور پر دیکھا جائے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے اسٹوڈنٹس یونین بحالی کے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے قائد اعظم یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونین کے الیکشن کا شیڈول جاری ہوا، قائد اعظم یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونین الیکشن کو پائیلٹ پروجیکٹ کے طور پر دیکھا جائے۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا اسٹوڈنٹس یونین پر پابندی ہے؟ اسٹوڈنٹس یونینز پر کب پابندی لگائی گئی؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ بار کے الیکشن میں سیاست آ گئی ہے، سیاسی پارٹیز نے تعلیمی اداروں میں اپنے سیاسی ونگز بنالیے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کراچی یونیورسٹی میں سیاسی جماعتوں کے پولیٹیکل ونگز ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کراچی یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونینز کہ وجہ سے تشدد آیا، تشدد کی وجہ سے کراچی یونیورسٹی میں 35 سال سے ریجنرز تعینات ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اسٹوڈنٹس یونین کا مطلب طلبہ کی فلاح بہبود ہے، اسٹوڈنٹس یونین کا مطلب سیاست نہیں۔وکیل بیرسٹر عمر گیلانی نے کہا کراچی یونیورسٹی میں خاص حالات کی وجہ سے رینجرز تعینات کی گئی جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا ایسے کیا خاص حالات تھے؟ پنجاب یونیورسٹی میں سابق وزیر اعظم کو اغو کیاگیا، سابق وزیر اعظم کو بعد ازاں اسٹوڈنٹس سے چھڑایا گیا۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اسٹوڈنٹس یونین ایک نرسری ہے، انہی لوگوں نے بعد میں ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنا ہوتی ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اچھے اسٹوڈنٹس کیساتھ بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، بھتہ خور کو مسئلے کے حل کے لیے ساتھ ساتھ نہ بٹھائیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے بچوں کو پڑھنے دیں انھیں سیاست میں کیوں ڈال رہے ہیں؟ ہمارے ملک میں سیاست جارحانہ ہے، عدالت نے اسٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملہ پر وفاق اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔