لندن(این این آئی )برطانیہ نے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے والوں پر مختلف کیٹیگری میں 100 سے زائد پابندیاں عائد کر دی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان پابندیوں کا اعلان روس کی یوکرین میں جنگ کے تین سال مکمل ہونے پر کیا گیا ہیبرطانوی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان نئی پابندیوں کا نشانہ روس کی فوجی مشینری سے متعلق ادارے اور وہ ملک یا ادارے ہیں جو روس کی مدد کر رہے ہیں۔تازہ ترین برطانوی پابندیوں کی زد میں کئی دوسرے ملکوں کی کمپنیاں اور شخصیات آگئی ہیں۔ ان میں وسط ایشیائی ریاستوں کے علاوہ چین، بھارت، ترکیہ اور تھائی لینڈ بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں شمالی کوریا کے وزیر دفاع کو بھی برطانیہ نے روس کے ساتھ جنگ میں تعاون کرنے پر پابندیوں کی زد میں لیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا کے گیارہ ہزار کی تعداد میں فوجی روس کی مدد کے لیے بھجوائے ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے مطابق پابندیوں کا تازہ کھیپ ان برسوں کے دوران لگائی گئی پابندیوں کی اب تک کی سب سے بڑی کھیپ ہے۔ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا ان پابندیوں کی بدولت ہر فوجی سپلائی لائن میں خلل ڈالا جا سکے گا ، ہر روبل کو بلاک کر دیا جائے گا۔ یہ پوتین کی جارحیت بے نقاب کرنے کے لیے اور منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے ایک اہم قدم ہے۔برطانیہ کی حکومت نے اس موقع پر یہ بھی کہا ہے کہ پہلی بار جنگ کی حمایت کرنے والے غیر ملکی مالیاتی اداروں کو سزا دینے کی خاطر نئے اختیارات استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان میں کرغزستان میں قائم بنک بھی شامل کیا گیا ہے ۔ جبکہ 14 مزید کلیپٹوکریٹس کو بھی شامل کیا گیا ہے جیسے کہ رومن ٹراٹسینکو، جو روس کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔