وفاقی وزیر تجارت سے جاپانی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پرگفتگو

0
30

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے جاپان کے سفیر سے اہم ملاقات کی جس میں دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور طویل عرصے سے موجود ٹیرف سے متعلق مسائل کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران وزیر تجارت نے تجویز دی کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک خصوصی بزنس فورم کا انعقاد کیا جائے۔وزیر جام کمال خان نے زور دیا کہ جاپان کو پاکستان کی برآمدات میں فوری اضافہ ضروری ہے، کیونکہ یہ عرصہ دراز سے جمود کا شکار ہیں اور درآمدات کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔مالی سال 2023ـ24 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1.33 ارب ڈالر رہا، جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جبکہ جاپان سے درآمدات 1.137 ارب ڈالر تھیں۔سیکرٹری تجارت جواد پال نے جاپان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کی ضرورت پر زور دیا تاکہ منصفانہ مسابقت اور متوازن ٹیرف کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی مصنوعات کو جاپانی منڈی میں بلند ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ہے، جس سے ان کی مسابقتی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ جاپان کے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز (GSP) کے تحت پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات پر اوسطاً 5.36 فیصد جب کہ چمڑے کی مصنوعات پر ٹیرف ریٹ کوٹہ (TRQ) کے تحت اوسطاً 16 فیصد ڈیوٹی عائد ہے۔جاپانی سفیر نے بزنس فورم کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور پاکستانی برآمدات کو درپیش بلند ٹیرف سے متعلق خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ان مسائل کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے جاپان کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر تجارت نے کاروباری سفر کو آسان بنانے کے لیے متعدد بار داخلے والے ویزوں کی اہمیت پر زور دیا اور جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے ٹیکسٹائل، چمڑے، سرجیکل اور سمندری خوراک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے بتایا کہ اوساکا ایکسپو 2025 میں پاکستان کا ٹائپـسی پویلین دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ، وزیر اعظم شہباز شریف جلد جاپانی سفیر اور جاپانی کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات کی میزبانی کریں گے تاکہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کی جا سکے اور باہمی اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔یہ سفارتی پیش رفت پاکستان کے اس عزم کی عکاس ہے کہ وہ اپنی برآمدی منڈیوں کو متنوع بنانا اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ زیادہ منصفانہ تجارتی معاہدے حاصل کرنا چاہتا ہے